اسکندریہ
وکیپیڈیا سے
اسکندریہ مصر کا دوسرا سب سے بڑا شہر اور اس کی سب سے بڑی بندر گاہ ہے۔ اسکندریہ شمال وسطی مصر میں بحیرہ روم کے کنارے 20 میل (32 کلومیٹر) کے علاقے پر پھیلا ہوا ہے۔ یہ ایک تاریخی شہر اور سوئز کے راستے قدرتی گیس اور تیل کی پائپ لائنوں کے باعث اہم صنعتی مرکز ہے۔
زمانہ قدیم میں یہ شہر اسکندریہ کے روشن مینار (لائٹ ہاؤس) کے باعث مشہور تھا جو 7 عجائبات عالم میں شامل ہے۔ اس کے علاوہ زمانہ قدیم میں اسکندریہ کا کتب خانہ بھی اس کی وجہ شہرت تھا جو اپنے وقت کا سب سے بڑا کتب خانہ تھا۔
اس شہر کو 334 قبل مسیح (متنازعہ تاریخ) میں سکندر اعظم نے بسایا تھا اور اسی کے نام پر آج تک "اسکندریہ" کہلاتا ہے۔
مسلمانوں نے 14 ماہ کے محاصرے کے بعد 641ء میں عمرو بن عاص کی زیر قیادت اس شہر کو فتح کیا۔ 645ء میں بازنطینی بحری بیڑے نے شہر کو حاصل کرلیا لیکن اگلے سال تک دوبارہ کھو بیٹھا۔
642ء میں جنگ کے دوران لائبریری اور دیگر مشہور عمارات تباہ ہوگئیں۔ روشن مینار 14 ویں صدی میں زلزلے سے تباہ ہوا اور 1700ء تک یہ شہر ایک چھوٹے سے قصبے کی صورت اختیار کرگیا۔
1810ء میں مصر کے عثمانی گورنر محمد علی پاشا نے شہر کو دوبارہ تعمیر کرنے کا آغاز کیا اور 1850ء تک اسکندریہ ماضی کی عظمتیں حاصل کرنے میں کامیاب ہوگیا۔
جولائی 1882ء میں شہر برطانوی بحری افواج کی بمباری کی زد میں آیا اور انہوں سے اس پر قبضہ کرلیا۔
یہ ابھی نامکمل مضمون ہے۔آپ اس میں ترمیم کرکے مزید بہتر بنا سکتے ہیں۔
زمرہ جات: نامکمل | افریقی شہر | شہر | مصر