اہل حدیث
وکیپیڈیا سے
اہل سنت و الجماعت یعنی سنی کا ایک فرقہ ۔یہ حدیث کی تائید کے لیے تعامل کو ضروری نہیں سمجھتا اور نہ حدیث کے درست ہونے کے بارے میں شہرت حدیث کی شرط لگاتا ہے۔ [حوالہ دركار] اہل حدیث کے نزدیک اگر کسی حدیث کا سلسلہ اسناد حضور صلم تک پہنچ جائے تو اسے بلا عذر صحیح تسلیم کر لیتے ہیں۔ حدیث کی متابعت اہل حدیث کے نزدیک قرآن شریف کی آیات کے اتباع کے برابر ہے ۔ آج کل اہل حدیث وہ کہلاتے ہیں جو فقہ کے چار مشہور ائمہ میں سے کسی ایک کے مقلد نہیں۔ اس بنا پر انھیں غیر مقلد بھی کہا جاتا ہے۔ بعض لوگ ان کو وہابی بھی کہتے ہیں کیونکہ یہ محمد بن عبدالوہاب( 1703-1792 ) کے نظریات پر عمل کرتے ہیں جو خود امام ابن تیمیہ سے متاثر ہیں۔
پہلے زمانے میں امام شافعی اور امام احمد بن حنبل اہل حدیث یا اہل روایت کہلاتے تھے۔ ان کے برعکس امام ابوحنیفہ اور امام مالک اہل الرائے کہلاتے تھے۔ کیونکہ وہ حدیث کو قرآن و عقل پر پرکھتے تھے۔ برصغیر میں اہل حدیث کی تحریکوں کو سید احمدشہید کی وجہ سے بہت فروغ ہوا۔ انھوں نے حج سے واپس آکر اپنی تبلیغ کا مرکز پٹنہ کو بنایا اور اپنے چار خلیفہ مقرر کیے۔ میاں نذیر حسین دہلوی، نواب صدیق حسن خان قنوجی ، مولانا ثناء اللہ امرتسری اور مولانا عبدالجبار غزنوی اہل حدیث کے نامور عالم اور مصنف گزرے ہیں۔ سید احمد شہید اور اسمعیل شہید کے بعد یہ تحریک کچھ کمزور پڑ گئی تھی۔ مولانا ثنا اللہ امرتسری نے امرتسر میں 1912ء میں اہل حدیث کانفرنس کرکے اس تحریک کو ازسرنو زندہ کیا۔ پنجاب میں لاہور ، گوجرانوالہ اور لائل پور ان کے بڑے مراکز ہیں۔