امیر معاویہ

وکیپیڈیا سے

بنو امیہ
خلفائے بنو امیہ
معاویہ بن ابو سفیان، 661-680
یزید بن معاویہ، 680-683
معاویہ بن یزید، 683-684
مروان بن حکم، 684-685
عبدالملک بن مروان، 685-705
ولید بن عبدالملک، 705-715
سلیمان بن عبدالملک، 715-717
عمر بن عبدالعزیز، 717-720
یزید بن عبدالملک، 720-724
ہشام بن عبدالملک، 724-743
ولید بن یزید، 743-744
یزید بن ولید، 744
ابراہیم بن ولید، 744
مروان بن محمد، 744-750

41ھ سے 60ھ

661ء سے 680ء


فہرست

[ترمیم] تعارف اور خدمات

امیر معاویہ (رض) بڑے تجربہ یافتہ سپہ سالار تھے۔ آپ نے حضرت عثمان (رض) کے دور میں پہلا بحری بیڑا تیار کیا اور بڑے بڑے معرکوں میں رومیوں کو شکست دی۔انہوں نے اپنے دور میں جہاز سازی کے متعدد کارخانے بھی قائم کیے۔ آپ کے دور میں پاک و ہند سرحدوں پر کامیاب حملے بھی ہوتے رہے۔ سندھ میں فوجی دستے بھی بھیجے گیے۔ دوسری طرھ قابل اور قندھار فتح ہوئے۔ ترکستان کے بہت سے شہر بھی فتح کر لیے گئے۔ شمالی افریقہ کی فتوحات میں مزید توسیع ہوئی اور کئی علاقے فتح کر لیے گئے۔شمالی افریقہ کے سرکش بربری باشندوں کی بغاوتیں کچل دی گئیں۔ اور قیروان کا نیا شہر آباد کر کے وہاں نئی فوجی چھاؤنیاں قائم کی گئیں۔ رومیوں کے ساتھ کئی بحری معرکے ہوئے اور مسلمان اس وقت عیسائی دنیا کے دل یعنی قسطنطنیہ تک جا پہنچے۔ اس کے بعد سسلی اور کریٹ پر بھی چند ناکام حملے کیے گیے۔ مختصر یہ کہ اسلامی سلطنت کی توسیع او ر استحکام کے لیے کافی کام ہوتا رہا۔


[ترمیم] مخالفت

لیکن امیر معاویہ (رض) کے کئی اقدام پر ان کی بڑی مخالفت بھی ہوئی۔ انہوں نے اپنی زندگی میں اپنے بیٹے یزید بن معاویہ کو جانشین نامزد کر دیا تھا اور اس کے لیے بیعت کا سلسلہ بھی شروع کروا دیا۔ اس پر بڑی لے دے ہوئی۔ خصوصاً اہل حجاز نے تو اسے تسلیم کرنے سے صاف انکار کر دیا۔ ان لوگوں کا مؤقف یہ تھا کہ خلیفہ کے چناؤ کے لیے سرف تین ہی قابل قبول طریقے ہو سکتے ہیں۔

  • کسی خاص فرد کو نامزد کرنے کی بجائے آنحضور (ص) کی طرح انتخاب کا معاملہ امت پر چھوڑ دینا چائیے۔
  • حضرت ابوبکر (رض) کی طرح کسی ایسے لائق اور متقی کو خلیفہ نامزد کرنا جو رشتہ دار نہ ہو۔
  • حضرت عمر (رض) کی طرح اہل رائے مسلمانوں کی مجلس بنا کر اتفاق یا کثرت رائے سے خلیفہ منتخب کرنا۔

مخالفین کا خیال تھا کہ امیر معاویہ (رض) رومی اور ایرانی بادشاہوں والا طریقہ اختیار کر رہے ہیں جو کہ اسلامی روح کے خلاف ہے۔ مگر اس سب کے باوجود امیر معاویہ (رض) اپنی ہٹ پر ڈٹے رہے۔ آپ نے اپنے بیٹے یزید بن معاویہ کی جانشینی کا اعلان کردیا اور اس کی بیعت کروانے کے لیے کوششیں شروع کر دیں۔


[ترمیم] خلاصہ

امیر معاویہ (رض) کے عہد حکومت کو خلافت راشدہ میں شمار نہیں کیا جاتا کیونکہ ایک معیاری اسلامی حکومت کا صحیح نمونہ نہ تھی۔ تایم اس دور میں نظم و نسق فلاح و بہبود اور فتوحات و توسیع کا سلسہ قابل تعریف حد تک جاری رہا۔

[ترمیم] بیرونی روابط