ابن انشاء
وکیپیڈیا سے
ابن انشاء | ||
---|---|---|
ابن انشاء
|
||
ادیب | ||
پیدائشی نام | شیر محمد خان | |
تخلص | انشاء | |
ولادت | 1927ء | |
وفات | 1978ء | |
اصناف ادب | شاعری نثر |
|
ذیلی اصناف | غزل، نظم مزاح |
|
معروف تصانیف | اردو کی آخری کتاب چلتے ہو تو چین کو چلیے |
شاعر، مزاح نگار، اصلی نام شیر محمد خان تھا۔ جالندھر کے ایک نواحی گاؤں میں پیدا ہوئے۔ 1946ء میں پنجاب یونیورسٹی سے بی اے اور 1953ء میں کراچی یونیورسٹی سے ایم اے کیا۔ 1962ء میں نشنل بک کونسل کے ڈائریکٹر مقرر ہوئے۔ ٹوکیو بک ڈوپلمنٹ پروگریم کے وائس چیرمین اور ایشین کو پبلی کیشن پروگریم ٹوکیو کی مرکزی مجلس ادارت کے رکن تھے۔ روزنامہ جنگ کراچی ، اور روزنامہ امروز لاہورکے ہفت روزہ ایڈیشنوں اور ہفت روزہ اخبار جہاں میں ہلکےفکاہیہ کالم لکھتے تھے۔ دو شعری مجموعے، چاند نگر 1900ء اور اس بستی کے کوچے میں 1976ء شائع ہوچکے ہیں۔ 1960ء میں چینی نظموں کا منظوم اردو ترجمہ (چینی نظمیں) شائع ہوا۔ یونیسکو کےمشیر کی حیثیت سے متعدد یورپی و ایشیائی ممالک کا دورہ کیا تھا۔ جن کا احوال اپنے سفر ناموں چلتے ہو چین چلو ، آوارہ گرد کی ڈائری ، دنیا گول ہے ، اور ابن بطوطہ کے تعاقب میں اپنے مخصوص طنزیہ و فکاہیہ انداز میں تحریر کیا۔ اس کے علاوہ اردو کی آخری کتاب ، اور خمار گندم ان کے فکاہیہ کالموں کے مجموعے ہیں۔
یہ ابھی نامکمل مضمون ہے۔آپ اس میں ترمیم کرکے مزید بہتر بنا سکتے ہیں۔