بچوں کی سائنس
وکیپیڈیا سے
سائنس کو اردو میں علم کہتے ہیں اور علم کا مطلب ہوتا ہے جاننا یا آگہی حاصل کرنا، لہذا سائنس کا مطلب بھی جاننے اور آگہی حاصل کرنے کا ہی ہوتا ہے۔ اپنے اردگرد کے ماحول کا مشاہدہ کرنا اور مختلف قدرتی چیزوں کے بارے میں سوچنا ہی سائنس ہے، اور اس طرح غور کرنے اور سوچنے والے شخص کو سائنسدان کہا جاتا ہے۔ یعنی سائنسدان وہ ہوتا ہے جو مشاہدہ کرتا ہے اور سوچ کر کوئی نتیجہ اخذ کرتا ہے۔ سائنسدان کو اردو میں عـالـم کہتے ہیں اور اس لفظ کی جمع علماء کی جاتی ہے۔
سائنس کے پھیلاؤ کا اندازہ اس دنیا، بلکہ اس کائنات کی وسعت کر دیکھ کرلگایا جاسکتا ہے۔ لہذا اس کائنات میں جو کچھ موجود ہے اسکے بارے میں عملی معلومات حاصل کرنا اور اس مقصد کے دوران جو مشکلات سامنے آئیں انکا حل تلاش کرنا اور اس سلسلے میں پہلے سے موجود معلومات اور اطلاعات کی مدد لینا ، یہ سب سائنس کے دائرے میں شامل ہے۔ چونکہ اسر وسیع معلومات کو کسی ایک کتاب یا شعبے میں نہیں رکھا جاسکتا اور نہ ہی کوئی ایک فرد ان تمام پر مکمل عبور حاصل کرسکتا ہے۔ اسی وجہ سے سائنس پر تحقیق کو آسان کرنے کی خاطر بنیادی طور پر سائنس کو دو اقسام میں تقسیم کیا جاتا ہے۔
- جانداروں سے بارے میں علم یا سائنس
- غیر جانداروں کے بارے میں علم یا سائنس
جاندار اجسام میں جیسا کہ ظاہر ہے زندگی یا تو موجود ہوتی ہے یا کبھی رہی ہوتی ہے (یعنی اگر وہ مرچکے ہوں)۔ بہرحال، جو بھی صورت ہو، اس قسم کی سائنس میں ہمارا واسطہ زندگی یا حیات سے پڑتا ہے اور اسی وجہ سے اس سائنس یا علم کو حیاتیات کا نام دیا جاتا ہے۔ حیاتیات کا لفظ ؛ حیات اور یات کے دو الفاظ سے مل کر بنا ہوا ایک لفظ ہے اور یات کا مطلب مطالعہ ہوتا ہے یعنی حیاتـیات سے مراد ہے حیات کا مطالعہ۔
جیسا کہ آپ کو معلوم ہے کہ بنیادی طور پر حیات یا زندگی کو دو اقسام میں تقسیم کیا جاتا ہے، ایک وہ جن کو پـودے یا نباتات کہا جاتا ہے اور دوسری وہ جن کو جانور یا حیوانات کہا جاتا ہے۔ اسی وجہ سے حیاتیات کی سائنس یا جانداروں کے بارے میں سائنس کو دو ذیلی اقسام میں بانٹ دیا جاتا ہے
- حیوانیات --- یعنی حیوانات کا مطالعہ ؛ اور یہ لفظ بھی (حیاتـیات کی طرح) دو الفاظ سے مل کر بنا ہے۔ اور یہ دوالفاظ ہیں حیوان + یات یعنی حیوانیات
- نباتیات --- یعنی نباتات کا مطالعہ ؛ اور یہ لفظ بھی (حیاتـیات اور حیوانیات کی طرح) دو الفاظ سے مل کر بنا ہے۔ اور یہ دوالفاظ ہیں نبات + یات یعنی نباتیات
غیرجانداروں سے عام طور پر مراد دنیا اور کائنات میں موجود مادے کی ہوتی ہے ، ویسے یہ بات بھی قابل غور ہے کہ اصل میں جاندار بھی مادے سے ہی بنتے ہیں مگر ان میں موجود مادے میں زندگی پائی جاتی ہے جبکہ غیرجاندار مادہ زندگی سے خالی ہوتا ہے۔
اب جیسا کہ آپ اندازہ کر سکتے ہیں کہ کسی مادے کے بارے میں اگر ہم مطالعہ کریں گے تو پہلے تو یہ دیکھا جاۓ گا کہ اسکی ساخت کیا ہے؟ اور پھر یہ مطالعہ کیا جاۓ گا کہ اس مادے کا دنیا میں موجود دوسرے مادوں سے کیا تعلق ہے؟ بس اسی بنیاد پر غیرجانداروں کے بارے میں سائنس کی دو بنیادی اقسام بن جاتی ہیں۔
- کیمیاء --- مادے کی ساخت اور اسکی ترکیب کے بارے میں علم کو کیمیاء کہا جاتا ہے
- طبیعیات --- مادے کے خواص اور اسکے دیگر مادوں سے رابطے (عام طور پر توانائی) کے مطالعہ کو طبیعیات کہا جاتا ہے
اب تک آپ نے دیکھا کہ سائنس کو پہلے 1- جاندار اور 2- غیرجاندار کی سائنس میں تقسیم کیا گیا اور پھر اسکے بعد جانداروں کی سائنس کو 1- حیوانیات اور 2- نباتیات میں تقسیم کردیا گیا۔ اسی طرح غیرجانداروں کی سائنس کو بھی 1- کیمیاء اور 2- طبیعیات میں تقسیم کردیا گیا۔ یعنی اب تک ہمارے سامنے سائنس کی جو چار بنیادی شاخیں آچکی ہیں وہ یہ ہیں
- حیاتیات یعنی جانداروں کی سائنس
- حیوانیات
- نباتیات
- غیرجانداروں کی سائنس
- کیمیاء
- طبیعیات
سائنس کی یوں بنیادی اقسام میں تقسیم گو کہ سائنس کے مطالعے میں آسانی اور سہولت پیدا کرتی ہے لیکن ایسا بھی نہیں کہ حیاتیات کا طبیعیات سے اور کیمیاء کا نباتیات سے کوئی واسطہ ہی نہ ہو، یہ تمام شاخیں حقیقت میں ایک دوسرے سے منسلک ہیں۔ انکے رابطے کی دیگر وجوہات تو ہم بعد میں کسی جگہ دیکھیں گے فی الحال تو ایک بات کی وضاحت کی جاسکتی ہے جو کہ ان مختلف سائنس کی شاخوں کا رابطہ ظاہر کرنے کے لیۓ کافی ہے ، اور وہ بات یہ ہے کہ جیسا کہ آپ نے دیکھا کہ غیرجانداروں کے بارے میں سائنس کے حصے میں ذکر آیا کہ جاندار بھی مادہ ہی ہوتے ہیں جن میں توانائی بھی پائی جاتی ہے۔ بس، یہی بات ہر قسم کی سائنس کی شاخوں میں اشتراک کا سب سے بڑا سبب ہے۔ ہر قسم کی سائنس مادے اور توانائی کے گرد گھومتی ہے خواہ مادہ زندہ ہو کہ غیرجاندار۔
اگر یہاں تک آپ ہمارے ساتھ ساتھ چلے ہیں تو بخوشی سائنس کی جانب دوسرا قدم بڑھا سکتے ہیں۔ لیکن اگر آپ محسوس کرتے ہیں کہ ابھی اوپر دیۓ گۓ تعارف میں کچھ مقامات واضع نہیں، تو مناسب ہوگا کہ آگے قدم بڑھانے سے قبل اس صفحہ پر معلومات کو ایک نظر دوبارہ دیکھ لیجیۓ۔