بیعت عقبہ اولی
وکیپیڈیا سے
مکہ اور طائف کے مشرکوں نے رسول اللہ (ص) کو دل برداشتہ کر دیا تو اللہ نے تبلیغ اسلام کا ایک نیا باب کھول دیا۔ یثرب سے ہر سال لوگ حج کرنے مکہ آیا کرتے تھے۔ حضور اکرم نےان کے سامنے اسلام پیش کیا ۔ وہ یہودیوں سے ایک نئےنبی کے آنے کی پیشن گوئیاں سنتے رہتے تھے۔انھیں یقین ہوگیا کہ یہ وہی رسول ہیں۔ قبیلہ خزرج کے چھ آدمی مسلمان ہوگئے۔ انھوں نے واپس جاکر اسلام کا پیغام دوسرے لوگوں تک پہنچایا۔اگلے سال حج کےموقعے پر یثرب کے بارہ آدمیوں نے حضور کے ہاتھ پر بیعت کی۔یہ 12 نبوی کا واقعہ ہے۔ بیعت اس جگہ لی گئی جہاں اب مسجد عقبہ ہے۔؛ اسے بیعت عقبہ اولی کہتے ہیں۔ اس کے بعد حضور نے معصب بن عمیر (رض) کو مسلمانوں کے ساتھ تبلغ اسلام کے لیے مدینہ روانہ کیا۔