جنگ حطین
وکیپیڈیا سے
جنگ حطین بسلسلۂ:صلیبی جنگیں |
|||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
![]() جنگ حطین قرون وسطیٰ کے ایک مصور کی نظر میں |
|||||||
|
|||||||
متحارب | |||||||
ایوبی سلطنت | سلطنت یروشلم | ||||||
قائدین | |||||||
صلاح الدین ایوبی | گائے لوزینانی ریمنڈ ثالث طرابلسی بیلین آف ابیلین |
||||||
قوت | |||||||
12 تا 20 ہزار | |||||||
نقصانات | |||||||
30 ہزار |
جنگ حطین 4 جولائی 1187ء کو عیسائی سلطنت یروشلم اور ایوبی سلطان صلاح الدین کی افواج کی درمیان لڑی گئی۔ جس میں فتح کے بعد مسلمانوں نے پیش قدمی کرتے ہوئے بیت المقدس کو عیسائی قبضے سے چھڑالیا۔
فہرست |
[ترمیم] پس منظر
مصر میں فاطمی حکومت کے خاتمے کے بعد صلاح الدین نے 1182ء تک شام، موصل، حلب وغیرہ فتح کرکے اپنی سلطنت میں شامل کر لیے۔ اس دوران صلیبی سردار رینالڈ کے ساتھ چار سالہ معاہدہ صلح طے پایا جس کی رو سے دونوں کے دوسرے کی مدد کرنے کے پابند تھے لیکن یہ معاہدہ محض کاغذی اور رسمی ثابت ہوا۔ اور صلیبی بدستور اپنی اشتعال انگیزیوں میں مصروف تھے اور مسلمانوں کے قافلوں کو برابر لوٹ رہے تھے۔
[ترمیم] صلیبی جارحیت
1186ء میں عیسائیوںکے ایک ایسے ہی حملے میں رینالڈ نے یہ جسارت کی کہ بہت سے دیگر عیسائی امرا کے ساتھ مدینہ منورہ پر حملہ کی غرض سے حجاز مقدس پر حملہ آور ہوا۔ صلاح الدین ایوبی نے ان کی سرگرمیوں کی روک تھام کے لیے اقدامات کیے اور فوراً رینالڈ کا تعاقب کرتے ہوئے حطین میں اسے جالیا۔
[ترمیم] جنگ
سلطان نے یہیں دشمن کے لشکر پر ایک ایسا آتش گیر مادہ ڈلوایا جس سے زمین پر آگ بھڑک اٹھی۔ چنانچہ اس آتشیں ماحول میں 11 جولائی 1187ء کو حطین کے مقام پر تاریخ کی خوف ناک ترین جنگ کا آغاز ہوا ۔ اس جنگ کے نتیجہ میں تیس ہزار عیسائی ہلاک ہوئے اور اتنے ہی قیدی بنا لیے گئے۔ رینالڈ گرفتار ہوا اور سلطان نے اپنے ہاتھ سے اس کا سر قلم کیا۔ اس جنگ کے بعد اسلامی افواج عیسائی علاقوں پر چھا گئیں اور انہوں نے پیش قدمی کرتے ہوئے بیت المقدس کا محاصرہ کرلیا اور 2 اکتوبر 1187ء کو بیت المقدس فتح کرلیا۔ حطین کے معرکے میں شکست عیسائیوں پر اس قدر کاری ضرب ثابت ہوئی کہ اس کی خبر سنتے ہی پوپ اربن سوم صدمے سے ہلاک ہوگیا۔