حرب فجار
وکیپیڈیا سے
زمانہ جاہلیت کی لڑائی جو 15ء عام الفیل میں قریش اور بنی قیس کے درمیان ہوئی ۔ یہ جنگ ان دنوں میں ہوئی جن میں لڑنا منع ہے۔ اس لیے اسے حرب فجار کہتے ہیں۔
اس جنگ میں آنحضرت بھی شریک ہوئے ۔ اگرچہ قریش سچائی پر تھے مگر آپ نے کشت و خون میں حصہ نہیں لیا۔ صرف دشمن کے پھینکے ہوئے تیر اٹھا اٹھا کر اپنے چچاؤں کو دیتے تھے۔ یہ جنگ صلح پر منتج ہوئی ۔ آپس میں یہ معاہدہ کیا گیا کہ ملک میں ہر طرح سے امن قائم رکھا جائے گا اور مسافروں ، غریبوں اور مظلوموں کی خواہ وہ کسی قبیلے کے ہوں ، مدد کی جائے گی۔ رسول پاک عہد رسالت میں بھی اس معاہدے پر فخر فرماتے تھے اور کہتے تھے کہ اس قسم کے معاہدے کے لیے میں اب بھی حاضر ہوں اس معاہدے کا نام حلف الفضول رکھا گیا۔ کیونکہ معاہدے پر آمادہ کرنے والے تین سرداروں کے نام میں لفظ فضل مشترک تھا۔