سر پیٹر مینسفیلڈ
وکیپیڈیا سے
پیدائش: 9 اکتوبر 1933ء
برطانوی سائنسدان۔ 2003ء کا طب کا نوبل انعام ان کو دیا گیا۔سر مینسفیلڈ نے سن ستّر کی دہائی میں ایکس۔رے کے بغیر اعضائےجسمانی کی اندرونی تصویر کشی کا آلہ ایجاد کیا تھا- یہ آلہ یا ’ سکینر‘ جسم کے اندرونی ریشوں سے ٹکرا کر لوٹنے والے مقناطیسی ارتعاشات کو ایک سہ طرفی ٹھوس شبیہ کی صورت میں سکرین پر منتقل کر دیتا ہے۔
سن اسّی کی دہائی میں یہ سکینر مغربی ملکوں کے بڑے بڑے ہسپتالوں میں نصب ہونے لگے اور آج دنیا بھر میں اس طرح کے بائیس ہزار سکینر کام کر رہے ہیں جن کے ذریعے سالانہ چھ کروڑ طبّی رپورٹیں تیار کی جاتی ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ طبّی تفتیش کے میدان میں پیٹر مینسفیلڈ کا ایجاد کردہ آلہ ایک سنگِ میل ثابت ہوا کیونکہ اس کی بدولت اندرونی اعضاء کے ایسے ایسے گوشے بے نقاب ہوئے جو ایکسرے کی پہنچ سے باہر تھے۔ خاص طور پر انسانی دماغ کے پیچ و خم کو سمجھنے میں یہ آلہ بہت ممد ثابت ہوا اور آجکل اسی آلے کی مدد سے یہ سمجھنے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ کسی خیال کو جنم دیتے ہوئے دماغ کے اندر کس طرح کے اعمال وقوع پذیر ہوتے ہیں۔
نوبل انعام میں امریکی محقق پروفیسر پال لاٹربر بھی ان کے ساتھ شریک تھے۔