سنگ لاجورد
وکیپیڈیا سے
سنگ لاجورد جسکو صرف لاجورد (و پر زبر) بھی کہا جاتا ہے دراصل جواہر کے زمرے میں آنے والا ایک مشہور اور قیمتی پتھر ہے۔ اس پتھر کے مختلف زبانوں میں نام کچھ یوں ہیں
یہ پتھر انسانی تہذیب میں اپنی ایک قدیم تاریخ رکھتا ہے جو عہدرفتہ میں پانچ ہزار قبل مسیح تک جاتی ہے۔ مصر میں فرعونوں نے بھی اسکو خاص اہمیت دی جو کہ انکے مقبروں سے ملنے والی اشیاء پر اسکے استعمال سے ثابت ہے۔ لاجورد ایک چٹان یا صخرہ ہے نہ کہ معدن ، کیونکہ یہ بذات خود اپنے جزیات میں مختلف معدنیات پر مشتمل ہوتا ہے۔ معدن اس شے کو کہتے ہیں کہ جسکا جز صرف ایک ہو۔ [ترمیم] اجزاءاسکی صاف و عالی ترین قسم اسکو کہتے ہیں کہ جسکا رنگ تیز نیلا ہوتا ہے جسمیں قلیل مقدار میں ہلکے زرد رنگ کے دھبے اور ریشے پاۓ جاتے ہیں جو کہ پائرائٹ سے بنے ہوتے ہیں اور اسمیں سفید کیلسائٹ کی آمیزش نہ ہو۔ جبکہ وہ لاجورد جسمیں زیادہ مقدار میں کیلسائٹ اور پائرائٹ ہوں اپنی قیمت کھو دیتے ہیں۔ کسی لاجورد میں موجود پائرائٹ کے دھبے اسکی قدروقیمت کے معیار کو ناپنے کیلیۓ مفید ثابت ہوتے ہیں۔ کم قدر اور پست قیمت لاجورد کو اکثر رنگدار اور چمکیلا بنایا جاتا ہے مگر اسکا رنگ گہرا نیلا ہوجاتا ہے کہ جسمیں خاکستری آمیزش پہچانی جاسکتی ہے۔
[ترمیم] ماخذدنیا کا بہتریں لاجودر افغانستان کے علاقے بدخشاں سے حاصل ہوتا ہے۔ اور اسکے بارے میں خیال ہے کہ یہ دنیا کا قدیم تریں کانوں کا نظام ہے اور اسی سے نکلنے والا لاجودر فرعونوں تک کے استعمال کیلیۓ برآمد ہوا۔ افغانستان کے علاوہ لاجورد کو Andes, Chile سے بھی حاصل کیا جاتا ہے جہاں اسکا رنگ تیز نیلے کے بجاۓ نسبتا ہلکا اور پھیکا ہوتا ہے کم مقدار میں لاجورد Lake Baikal، سائبیریا، انگولا، برما، پاکستان، امریکہ اور کینیڈا سے بھی حاصل ہوتا ہے۔ [ترمیم] استعمالاتلاجورد کو بہترین چمک دی جاسکتی ہے اور اسی خصوصیت کے باعث اسکو زیورات اور زیبائیشی اشیاء میں استعمال کیا جاتا ہے۔ اسکے علاوہ اسکو دنیا کی اہم عمارات (بشمول تاج محل) کی تزین و آرائش میں بھی استمعال کیا گیا (تاج محل کے اکثر جواہر و لاجودر برطانیہ کی فوج نے کھرچ کر نکال کے برطانیہ بھیج دیۓ [2]) |