مقام ابراہیم
وکیپیڈیا سے
مقالہ بہ سلسلۂ مضامین اسلام |
عـقـائـد و اعـمـال |
اہـم شـخـصـیـات |
محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم |
کـتـب و قـوانـیـن |
قرآن • حدیث • شرعیت |
مسلم مکتبہ ہائے فکر |
معاشرتی و سیاسی پہلو |
اسلامیات • فلسفہ |
مزید دیکھیئے |
اسلامی اصطلاحات |
مقام ابراہیم وہ پتھر ہے جو بیت اللہ کی تعمیر کے وقت حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنے قد سے اونچی دیوار قائم کرنے کے لئے استعمال کیا تھا تاکہ وہ اس پر اونچے ہوکر دیوار تعمیر کریں۔
مقام ابراہیم خانہ کعبہ سے تقریبا سوا 13 میٹر مشرق کی جانب قائم ہے۔
1967ء سے پہلے اس مقام پر ایک کمرہ تھا مگر اب سونے کی ایک جالی میں بند ہے۔ اس مقام کو مصلے کا درجہ حاصل ہے اور امام کعبہ اسی کی طرف سے کعبہ کی طرف رخ کرکے نماز پڑھاتے ہیں۔ طواف کے بعد یہاں دو رکعت نفل پڑھنے کا حکم ہے۔
ابراھیم علیہ السلام کے پاؤں کے نشانات اسلام کی ابتدا تک اس چٹان پر موجود تھے۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں :
- مقام ابراھیم سے وہ پتھر مراد ہے جس پرابراھیم علیہ السلام کے پاؤں کے نشانات ہیں ۔
حافظ ابن کثير رحمہ اللہ تعالی کا قول ہے :
- اس پتھر میں پاؤں کےنشانات ظاہرتھے اورآج تک یہ بات معروف ہے اورجاھلیت میں عرب بھی اسے جانتے تھے، اورمسلمانوں نے بھی یہ نشانات پاۓ ، جس طرح کہ انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ :
میں نے مقام ابراھیم دیکھا کہ اس میں ابراھیم علیہ السلام کی انگلیوں اور ايڑیوں کے نشانات موجود تھے ۔
لیکن یہ بات ہے کہ لوگوں کے ھاتھ لگنے سے وہ نشانات جاتے رہے ۔
ابن جریر نے قتادہ رحمہ اللہ تعالی سے روایت بیان کی ہے کہ قتادہ کیا بیان ہے کہ:
- "اورمقام ابراھیم کونماز کی جگہ بناؤ" اس میں حکم یہ دیا گيا ہے کہ اس کے قریب نماز پڑھیں اوریہ حکم نہیں گیا کہ اسے ھاتھ پھیریں اورمسح کریں، اوراس امت نے بھی وہ تکلیف شروع کردی جو پہلی امت کرتی تھی ، ہمیں دیکھنے والے نے بتایا کہ اس میں ابراھیم علیہ السلام کی انگلیوں اورايڑيوں کے نشانات موجود تھے اور لوگ اس پرھاتھ پھیرتے رہے حتی کہ وہ نشانات مٹ گۓ ۔ دیکھیں: تفسیر ابن کثیر ( 1 / 117 ) ۔
شيخ ابن عثیمین رحمہ اللہ تعالی کا کہنا ہے :
- اس میں کوئی شک نہیں کہ مقام ابراھیم کا ثبوت ملتا ہے اورجس پر کرسٹل چڑھایا گيا ہے وہ مقام ابراھیم ہی ہے لیکن وہ گڑھے جواس وقت اس پر ہیں وہ پاؤں کے نشانات ظاہرنہیں ہوتے ، اس لیے کہ تاریخي طورپر اس کا ثبوت ملتا ہے کہ پاؤں کے نشانات زمن طویل سے مٹ چکے ہیں ۔
یہ ابھی نامکمل مضمون ہے۔آپ اس میں ترمیم کرکے مزید بہتر بنا سکتے ہیں۔
زمرہ جات: نامکمل | اسلام | مقدس مقامات