میلکم ایکس
وکیپیڈیا سے
میلکم ایکس (پیدائشی نام: میلکم لٹل) جو الحاج ملک الشہباز کے طور پر بھی جانے جاتے ہیں ایک سیاہ فام مسلمان اور نیشن آف اسلام کے قومی ترجمان تھے۔ وہ 19 مئی 1925ء کو امریکہ کی ریاست نیبراسکا میں پیدا ہوئے اور 21 فروری 1965ء کو نیو یارک شہر میں ایک قاتلانہ حملے میں جاں بحق ہوئے۔ وہ مسلم مسجد اور آرگنائزیشن آف ایفرو امریکن کمیونٹی کے بانی بھی تھے۔
ان کی زندگی میں کئی موڑ آئے اور وہ ایک منشیات فروش اور ڈاکو بننے کے بعد گرفتار ہوئے اور رہائی کے بعد امریکہ میں سیاہ فاموں کے حقوق کا علم بلند کیا اور دنیا بھر میں سیاہ فاموں کے سب سے مشہور رہنما بن گئے۔ بعد ازاں انہیں شہید اسلام اور نسلی برابری کے رہنما کہا گیا۔ وہ نسلی امتیاز کے خلاف دنیا کے سب سے بڑے انسانی حقوق کے کارکن کے طور پر ابھرے۔
1964ء میں حج بیت اللہ کے بعد انہوں نے نیشن آف اسلام کو خیر باد کہہ دیا اور اس کے بعد ایک سال سے بھی کم عرصے میں نیو یارک میں قتل کردیئے گئے۔ نیشن آف اسلام کے تین کارکنوں کو ان کے قتل کے الزام میں گرفتار کیا گیا لیکن کہا جاتا ہے۔ امریکی حکومت کے بھی ان کے قتل کی سازش میں ملوث تھی۔
فہرست |
[ترمیم] ابتدائی زندگی
بیسویںصدی کے آغاز اور انیسویںصدی کے اواخر میں امریکہ میں غلامی غیر قانونی قرار دے دی گئی لیکن سیاہ فاموں کو پھر بھی کوئی ان کی قومی شناخت نہ لوٹا سکا انھیں نفرت اور حقارت سے دیکھا جاتا تھا۔ اس معاشی اور معاشرتی استحصال کے بعد ایک طرف سیاہ فاموں کے اندر مزاحمت پیدا ہوئی تو دوسری طرف ان کی معاشی اورمعاشرتی حالت بڑی حد تک گرگئی۔ معاشرے کی تمام برائیاںان کے اندر موجود تھیں، ڈکیتیاں، نشے، قمار بازی، قحبہ گری اور دیگر ان کے پیشے تھے۔
میلکم لٹل 19 مئی 1925ء کو امریکی ریاست نیبراسکا میں پیدا ہوا۔ والد ان اس کے بچپن میں ہی ایک حادثے میں ہلاک ہوگئے۔ اس کے بعد وہ اور اس کے دیگر سات بہن بھائی کچھ عرصہ اپنی ماں کے ساتھ پلے بڑھے۔ اس کی والدہ کا تعلق گریناڈا سے تھا۔ بہن بھائیوں میں میلکم کا نمبر پانچواں تھا۔ باپ کے مرنے کے بعد ماں نے ان کی پرورش کرنے کی کوشش کی مگر جلد ہی اخراجات حد سے باہر نکلنے لگے۔ انہوں نے قرض لے کر گزارہ کیا لیکن آہستہ آہستہ معاملات حد سے باہر نکلنے لگے اور ریاست کی فلاح سے متعلق ادارے کے لوگ ان کے گھر آنےجانے لگے انہوں نے نفسیاتی تشدد کر کرکے ان کی ماںکو بالآخر پاگل کر دیا۔ اب بچوںکے مختلف مخیر لوگوں میں تقسیم کر دیا گیا اسے بھی، جو اپنے سرخ بالوں کی وجہ سے ریڈ پکارا جاتا تھا، ایک مخیر گھرانے میں دے دیا گیا۔ وہاں اس نے آٹھ درجوں تک تعلیم حاصل کی اور اس کے بعد سب چھوڑ چھاڑ دیا۔
[ترمیم] نوجوانی
عام کالوں کی طرح وہ بھی اس کریز میں مبتلا ہوگیا کہ گوروںکی طرح اس کی بھی معاشرے میںعزت ہو۔ اس نے کلب میں بوٹ پالش کرنے کی نوکری کی۔
دوستوں کے مشورے اور حالات کا رخ دیکھ کر وہ نیویارک چلا آیا۔ اس دوران وہ دوسرے ایک دو شہروں میں بھی جوتے پالش کرنے اور بیرہ گیری کا کام کرچکا تھا۔ نیویارک آکر اس نے ہارلم کے علاقے کو رہائش اور کام کے لیے چنا جو ان دنوں کالوں کا مرکز بن رہا تھا۔ یہاں کے کئی کلبوں میں اس نے کام کیا، آہستہ آہستہ وہ نشے کی طرف متوجہ ہوا اور ماریجوانا استعمال کرنے اور بیچنے لگا۔ اس نے طوائفوں کے دلال تک کا کام کیا۔ آہستہ آہستہ وہ غنڈہ گردی اور جعل سازی کی طرف متوجہ ہوا اور بیس سال سے بھی کم عمر میں یہ کام کرنے لگا۔ بٹوہ چھین لینا، نقلی چیزیں اصلی کہہ کے بیچ دینا، نشہ آور اشیا بیچنا، چوری کرنا، نقب زنی کرنا غرض اس نے ہر غلط کام کیا۔ آخری زمانے میں اس نے اپنا ایک گروہ بھی بنالیا جس میں اس کا ایک دوست، ایک گوری لڑکی، جو اس کی داشتہ بھی تھی، اور اس کی بہن شامل تھے۔
لڑکیاں مکان میںجاسوسی کے لیےجاتیںاور یہ رات کو نقب زنی کرتے۔ اس دور میںاس نے بے تحاشا نشہ استعمال کیا۔ اس نے خود اپنی آپ بیتی میں کہا کہ وہ کام کے وقت غیر معمولی طور پر چست رہنے کے لیے بے تحاشا نشہ استعمال کرتا تھا۔ اسی دوران پولیس نے اسے گرفتار کر لیا اس کے اپارٹمنٹکی تلاشی کے بعد نقب زنی کے شواہد بھی ملے جس کے بعد اسے دس سال قید کی سزا ہوگئی۔ میلکم کی سزا صرف دوسال بنتی تھی مگر وہ خود بتاتاہے کہ اس کا اصل جرم گوری لڑکیوںسے دوستی تھا جس کی اسے یہ سزا ملی۔
[ترمیم] قید کی زندگی
ان دس سالوں نے میلکم کی زندگی کو بدل دینے میں اہم کردار ادا کیا۔ اپنے بہن بھائیوںاور دوستوں کے کہنے پر اس نے جیل میں اپنے آپ کو سنوارنے کی کوشش شروع کردی۔ اسے ایک اصلاحی جیل میںمنتقل کردیا گیا جہاںکتب خانے کی سہولت بھی موجود تھی۔ وہاں اس نے انگریزی سیکھی، وہ خود بتاتا ہے کہ اس کا ذخیرہ الفاظ چند الفاظ تھے جو غنڈہ گردی میں مستعمل عام اصطلاحات تھیں۔ اس نے لغت کے ذریعے اپنی انگریزی بہتر کی اس کے بعد کتب خانے سے استفادہ کرنا شروع کردیا۔ اس پر گوروں کے مظالم واضح ہونے لگے۔ اس دوران اس نے اپنے اندر مباحثے کی صلاحیت پیدا کی۔ جیل میں بحث مباحثے ہوتے اور میلکم ان میں حصہ لیتا اس چیز نے آئندہ زندگی میںاس کی بڑی مدد کی۔پھر ایک دن میلکم سے اس کا بھائی ملا اور اسے علیجاہ محمد کے بارے میںبتایا جس کی تعلیمات کا وہ پیرو ہوگیا تھا۔ اس نے میلکم کو بھی نیشن آف اسلام میںشمولیت کی دعوت دی۔ میلکم بتاتا ہے کہ میںحیران رہ گیا کہ میرا بھائی صاف ستھرے لباس میںملبوس تھا اور مجھے بتاتا تھا کہ میں جھوٹ نہیں بولتا اور شراب نہیں پیتا سؤر بھی نہیںکھاتا کیونکہ مسلمان یہ سب نہیںکرتے۔ اس کے بعد میلکم نے جیل سے علیجاہ محمد سے خط و کتابت شروع کردی۔
[ترمیم] نیشن آف اسلام
اس خط و کتابت کے ذریعے اسے اسلام کی تعلیمات کا پتہ چلا اورجب 1952ء کے موسم بہارمیں وہ جیل سے باہر آیا تو سب سے پہلا کام جواس نے کیا وہ علیجاہ محمد کی تعلیمات قبول کرنے کا اعلان تھا۔
میلکم جب نیشن آف اسلام میںشامل ہوا تو اس وقت تک یہ تنظیم بڑے پیمانے پر نہیں پھیلی تھی۔ میلکم نے تنظیم میںشمولیت کے بعد اس میںایک نئی روحپھونک دی۔ یہاں آکر اسے پتا چلا کہ زندگی کیا ہے۔
بنیادی طور پر میلکم ایک غیر معمولی انسان تھا،ایک پیچھے نہ ہٹنے والا شخص، علیجاہ محمد نے اس کی تربیت کی اور میلکم اس کی تعلیمات کو پھیلانے لگا۔ وہ عام سیاہ فام شخص کی نفسیات سے واقف تھا اس لیے انھیں باآسانی قائل کرلیتا کہ فلاحصرف علیجاہ محمد کی تعلیمات میںہی ہے۔ اس کی عمر اس زمانے میں تیس برس کے قریب تھی۔ اب وہ میلکم لٹل سے میلکم ایکس بن گیا۔ ایکس نام رکھنے کی وجہ اس نے یہ بتائی کہ وہ غلامی کی ہر نشانی کو مٹادینا چاہتا ہے اور اسے غلامی میں ملا ہوا نام بھی پسند نہیں اور اس نے اپنے نے انگریزی حرف ایکس کو پسند کیا۔
میلکم نے سخت محنت کی اور تنظیم کے معابد کی تعداد چند سے ساٹھ ستر تک پہنچادی۔ علیجاہ محمد نے اسے اپنا وزیر بنا دیا۔
1956ء میں اسے تنظیم کی طرف سے ایک کار ملی اس کی لگن کا اندازہ اس بات سے کیا جاسکتا ہے کہ اس نے صرف 5 ماہ کے عرصے میں اس پر 30 ہزار میل کا سفر کرلیا۔ علیجاہ محمد کی نیشن آف اسلام کو اس نے پورے امریکہ میںپھیلانے کا عزم کیااور اس کے لیے کام بھی کیا۔ اسی دوران نیویارک میں ایک جھگڑے کی وجہ سے یہ تنظیم ذرائع ابلاغ کی نظروں میںآگئی جس کے بعد نیشن آف اسلام کو پریس میں بھی جگہ ملنے لگی۔ اس کے بعد میلکم ایکس "ناراض میلکم ایکس" کے نام سے مشہور ہوگیا کیونکہ وہ ہر مباحثے اور تقریر میں گوروں کو برملابرا بھلا کہتا اور سیاہ فاموں کی موجودہ حالت کا ذمہ دار انھیںٹھہراتا۔
اسی طرحقریبًا بارہ سال کام کرنے کے بعد ایک دن اس کی ساری خدمات کو نظر انداز کرکے اسے بودا سا بہانہ کرکے تنظیم سے علیحدہ کر دیاگیا۔ علیجاہ محمد اس کی مقبولیت سے خائف تھا اس کے حاسدوں نے اس سے فائدہ اٹھایا اور تنظیم سے الگ کردیا گیا۔ اس دوران میلکم ایکس شادی بھی کرچکا تھا۔ اس کی اہلیہ بیٹی ایکس ایک نرس تھی جس کےبطن سے اس کی چار بیٹیاںپیدا ہوئیں۔
پھر اسی دوران وہ تاریخی لمحہ آیا جب ایک کالے نے گورے کو باکسنگ کے میدان میں شکست دی اور اپنے مسلمان ہونے کا اعلان کیا۔ کیسئیس کلے سے محمد علی کلے بننے والا یہ شخص جب مقابلہ کررہا تھا تو اس کی حوصلہ افزائی کے لیے میلکم ایکس وہاں موجود تھا۔اگرچہ میلکم ایکس نیشن آف اسلام سے الگ ہوگیا تھا مگر محمد علی کلے اس تنظیم سے منسلک رہا بعد میںمیلکم ایکس نے خود ہی اس سے ملنا کم کردیا تھا
[ترمیم] حج بیت اللہ
میلکم ایکس کو اس دوران پتا چلا کہ اس کے قتل کی سازشیں ہورہی ہیں۔ اس کے بہی خواہوں نے اسے خبردار کیا مگر اس نے پرواہ نہ کی۔ پھر اس کی ملاقات ڈاکٹر یوسف شورال سے ہوئی۔ جنہوں نے اسے اسلام کی حقیقی تعلیمات سے روشناس کرایا۔ اس کے بعد میلکم ایکس نے حج کا ارادہ کیا اور براستہ قاہرہ جدہ کو روانہ ہوا۔ قاہرہ میں اس کی ملاقات ڈاکٹر محمد شورابی سے ہوئی جنہوں نے اس کے تصور اسلام کی مزید تطہیر کی۔ آخر اس نے جدہ کا قصد کیا مگر اسے نو مسلم اور امریکی پاسپورٹ ہونے کی وجہ سے ہوائی اڈے پر ہی روک لیا گیا۔ آخر میلکم نے ڈاکٹر عمر عزام کو فون کرکے اپنے مسئلے کے بارے میں بتایا۔ جس کے بعد اسے سرکاری مہمان کا درجہ مل گیا اور بعد ازاں اس نے حج ادا کیا۔ حج کے دوران اس کے گورا مخالف جذبات پر مثبت اثر پڑا اور اسلام کی عالمی اخوت کا تصور مضبوط ہوا۔ دوران حج اس نے امریکہ خطوط لکھے جنہیں ذرائع ابلاغ نے بھی کوریج دی۔ اس کے خطوط سے اس کے رجحانات کی تبدیلی کا واضح پتہ چلتا تھا۔ اس دوران نیشن آف اسلام نے اس پر کئی مقدمات قائم کردیے تھے جو ان کی بدنیتی کا ثبوت تھے۔
حج کے دوران اس کی ملاقات شاہ فیصل سے بھی ہوئی جو اس وقت ولی عہد تھے۔ اس کے بعد اس نے کئی افریقی اور مسلم ممالک کا دورہ کیا۔ جہاں سیاہ فاموں کو درپیش مسائل کے بارے میںتبادلہ خیال کیا گیا۔
[ترمیم] قتل
آخر میلکم ایکس واپس امریکہ پہنچ گیا۔ وہاں جانے کے بعد اس نے اسلام کے صحیح تصور کو پھیلانا شروع کردیا۔ مگر دشمنوں کو یہ بات پسند نہ آئی اور یہ گوہر نایاب نہ جانے کتنے دلوں کو روتا چھوڑ کر آخرت کے سفر پر روانہ ہوگیا۔ وہ خود کہا کرتا تھا کہ مجھے ہر وقت جان کا خطرہ رہتا ہے مگر میں اس کی پرواہ نہیںکروںگا۔ 21 فروری 1965ء کو نیویارک میں لیکچر کے دوران اگلی قطار میں موجود تین آدمیوں نے ریوالور اور شاٹ گن سے اس پر بے دریغ فائرنگ کردی۔ میلکم ایکس موقع پر ہی جاں بحق ہوگیا۔
بوقت مرگ میلکم ایکس کی عمر تقریبا 40 سال تھی۔اس کا جنازہ شیخ الحاج ہشام جابر نے پڑھایا. اس کے پرستاروں نے گورے گورکنوں کو اس کی قبر کھودنے نہیں دی اور اپنے ہاتھوں سے ساراکام کیا۔ اس کی قبرپرجو کتبہ لگایا گیا اس پر لکھا ہے
الحاج ملک الشھباز 29 مئی 1925ء تا 21 فروری 1965ء
[ترمیم] آپ بیتی
میلکم ایکس کی آپ بیتی 1964ء سے 1965ء کے درمیان ایلکس ہیلی نے تحریر کی جو ان کے قتل سے قبل کے انٹرویو کی بنیاد پر لکھی گئی۔ یہ آپ بیتی 1965ء میں شائع ہوئی اور اس کا اردو ترجمہ پاکستان میں دستیاب ہے۔ ٹائم میگزین نے اسے بیسویں صدی کی اولین 10 غیر افسانوی کتابوں میں شامل کیا۔
اس کے علاوہ 1992ء میں ہدایت کار اسپائک لی نے فلم "میلکم ایکس" تیار کی جو ان کی آپ بیتی سے ماخوذ تھی۔ فلم میں ڈینزل واشنگٹن نے میلکم کا کردار ادا کیا۔
2001ء میں محمد علی کلے کی زندگی پر بنائی گئی فلم "علی (فلم)" میں میلکم ایکس کا کردار ماریو وان پیبلس نے ادا کیا۔