محصولی کسرمناعی متلازمہ
وکیپیڈیا سے
محصولی کسرمناعی متلازمہ ، ایڈز علامات اور اثرات کے مجموعہ کو کہتے ہیں جو ایچ آئی وی وائرس کے انسانی جسم کے مدافعتی نظام میں پیدا شدہ خرابی کے نتیجہ میں ظاہر ہوتے ہیں۔ ایڈز (AIDS) اکوائرڈ امیونوڈیفیشنسی سنڈروم (Acquired Immunodeficiency Syndrome) یا اکوائرڈ امیون ڈیفیشنسی سنڈروم (Acquired Immune Deficiency Syndrome) کے انگریزی الفاظ کا مخفف ہے۔ بیماری کی آخری اثرات میں مریض کا مدافعتی نظام اتنا کمزور ہو جاتا ہے کہ وہ ان جراثیموں کی بیماریوں کا شکار بھی ہونے لگتا ہے جو ایک صحت مند آدمی میں بیماری پیدا نہیں کر سکتے۔ ایڈز کے علاج کے لیے ادویات دستیاب نہیں ہیں، ہاں مگر ایسی ادویات ضرور دستیاب ہیں جو جراثیم کے اثر کرنے کی رفتار کو کم کرسکتی ہیں۔ ایڈز کا وائرس جسم میں داخل ہو سکتا ہے جسمانی رطوبتی جھلیوں کے براہ راست ملاپ سے یا جسم میں کسی ایسے مادہ مثلاً خون، مردانہ رطوبت، اندام نہانی کی رطوبت (زنانہ رطوبت) یا چھاتی کے دودھ وغیرہ کے داخل ہونے سے جو ایچ آئی وی زدہ ہو۔ یہ ترسیل کسی بھی قسم کے جنسی عمل (براستہ مقعد، اندام نہانی یا منہ)، خون لینے سے، یا متاثرہ سوئیوں کے استعمال، ماں سے بچے کو دوران زچگی، بچے کی پیدائش کے دوران، بچے کو دودھ پیلانے سے، یا کسی بھی طریقہ سے اوپر بیان کی گئی رطوبتوں کے جسم میں دخول سے ہو سکتی ہے۔
[ترمیم] نام کی ماخوذیتاردو اور انگریزی دونوں میں یہ نام تین الفاظ کا مرکب ہے
[ترمیم] آسان الفاظ میںاوپر بیان کردہ معنوں کے بعداگر محصولی کسرمناعی متلازمہ کو آسان الفاظ میں کہنے کی کوشش کی جاۓ تو یوں کہا جاسکتا ہے کہ یہ ایک ایسا ---- علامتوں کا مجموعہ ہے کہ جو پیدائش کے بعد کسی وجہ سے قوت مدافعت میں کمی کے باعث پیدا ہوتا ہے ---- یعنی ایسی بمیاریوں کی علامات (متلازمہ) کا مجموعہ جو کہ کسرمناعی کی پیدائشی کمی کی وجہ سے نہیں بلکہ حصولی یا محصولی کمی کی وجہ سے پیدا ہو۔
[ترمیم] سببجیسا کہ اوپر بھی درج کیا گیا ہے کہ ایڈز ایک ایسا مرض ہے جو کہ ایک وائرس جسکو HIV کہتے ہیں کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے۔ یہ ایک ایسا وائرس ہے کہ جو دیگر عام وائرسوں مثلا زکام کے وائرس کی طرح چند روز میں جسم سے خارج نہیں ہوتا بلکہ جب HIV وائرس ایک بار جسم میں داخل ہوجاتا ہے تو پھر ہمیشہ (کم ازکم موجودہ وقت میں) کے لیۓ جسم میں ہی رہتا ہے ۔ پھر آہستہ آہستہ یہ جسم میں اپنی تعداد اور تخریبکاری میں اضافہ کرتا چلاجاتا ہے ۔ سب سے زیادہ نقصان یہ خون کے سفید خلیات کو پہنچاتا ہے جنکا سائنسی نام T-خلیہ ہے ، ان سفید خلیات کو CD4 خلیات بھی کہا جاتا ہے جسکی وجہ بعد میں ذکر کی جاۓ گی۔ جب یہ ایڈز وائرس ، خون کے CD4 خلیات کو مستقل مارتا اور ختم کرتا رہے تو انسانی جسم میں انکی تعداد کم سے کم ہوتی چلی جاتی ہے اور اسی کی وجہ سے انسان میں بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت ختم ہوجاتی ہے کیونکہ سفید خلیات کی CD4 قسم مدافعتی نظام میں بہت اہم کردار رکھنی ہے اور جب یہ وائرس کے باعث ختم ہوجاتے ہیں تو جسم کی مدافعت بھی ختم ہوجاتی ہے۔ عام طور انسانی جسم میں انکی تعداد لگ بھگ ایک ہزار تک ہوتی ہے اور جب یہ HIV کی وجہ سے کم ہو کر 200 تک رہ جاۓ تو اس شخص کو ایڈز کا مریض تشخیص کر دیا جاتا ہے ۔ [ترمیم] ایڈز اور ایچ آئی وی میں فرق
ایڈز کو یوں سمجھ لیجیۓ کہ یہ ایک اپنی انتہا پر پہنچا ہوا HIV عدوی (انفیکشن) ہے جو کہ جسم کی بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت اسقدر کم کردیتا ہے کہ پھر وہ جراثیم بھی جو کہ عام طورپر بیماری پیدا کرنے کے قابل نہیں ہوتے ، بیماریاں پیدا کرنا شروع کردیتے ہیں کیونکہ ایچ آئی وی کی وجہ سے خون کے T-خلیات اس حد تک کم ہوچکے ہوتے ہیں کہ ان کمزور جراثیموں کا مقابلہ بھی نہیں کرپاتے۔ [ترمیم] اشارات و علاماتیہاں ایک بات کی وضاحت اشد ضروری ہے کہ
ایڈز ایک خطرناک مرض ہے جس سے بچاؤ کی ہرتدبیر کرنا لازم ہے۔ گو کہ ایڈز کا معالجہ فراہم کیا جاسکتا ہے جو کہ متاثرہ فرد کی زندگی کو سہل بنا سکتا ہے ، اسکی طوالت میں کچھ اضافہ کرسکتا ہے لیکن اس مرض کی ابھی تک کوئی یقینی شفاء نہیں دریافت کی جاسکی ، ہاں حیاتی طرزیات ، سالماتی حیاتیات اور وراثی ہندس کی مدد سے چند نہایت موثر اور بالکل نئے انداز سے بنائی گئی چند ادویات مثلا DNA ویکسین کی آزمائش خاصی کامیاب رہی ہے مگر ابھی تک یہ تمام کام تحقیقی اور تجرباتی مراحل میں ہے اور اس نۓ اور جدید طرزیات کی مدد سے بناۓ گۓ طریقہء علاج جسکو وراثی معالجہ کے زمرے میں رکھا جاتا ، کی مدد سے جلد ہی ایڈز کا کامیاب اور مکمل علاج دریافت کیۓ جانے کی امیدیں بڑھ گئی ہیں۔
[ترمیم] HIV کیسے جسم میں داخل ہوتا ہے؟قابل اطمنان بات ہے کہ ایڈز وائرس یعنی HIV دیگر وبائی (عدوی) امراض کی طرح کسی متاثرہ شخص کے قریب ہونے ، بات کرنے، اسکو چھونے یا اسکی استعمال کردہ چیزوں کو ہاتھ لگانے سے جسم میں داخل نہیں ہوجاتا۔ اسکے جسم میں داخل ہونے کے اہم اسباب یہ ہیں۔ زیادہ تر محققین کا خیال ہے کہ ایچ آئی وی وائرس کا آغاز بیسویں صدی میں شمالی افریقہ کے علاقہ سحارہ سے شروع ہوا۔ لیکن اب یہ پوری دنیا میں پھیل چکا ہے، اور ایک اندازہ کے مطابق اس وقت پوری دنیا میں تین کروڑ چھیاسی لاکھ افراد اس مرض میں مبتلا ہیں۔ جنوری 2006ء میں اقوام متحدہ اور عالمی صحت کی تنظیم (World Health Organization) کے مشترکہ اعداد و شمار کے مطابق 5 جون 1981ء میں ایڈز کے جانکاری کے بعد سے اس وقت تک تقریباً 2 کروڑ پچاس لاکھ افراد ہلاک ہو چکے تھے۔ صرف 2005ء میں ایڈز سے 24 لاکھ سے 33 لاکھ افراد ہلاک ہوۓ جن میں سے 5 لاکھ ستر ہزار بچے تھے۔ ان میں سے ایک تہائی اموات صرف سہارا کے افریقی علاقہ میں ہو رہی ہیں جس سے معاشیات سے لے کر افرادی قوت تک ہر شعبہ کو متاثر ہو رہا ہے۔ مدافعتی ادویات (Antiretroviral) مدد گار ہیں لیکن ان ادویات تک رسائی تمام ممالک میں ممکن نہیں ہے۔
[ترمیم] مزید دیکیھیں
|