نگر
وکیپیڈیا سے
نگر جوکبھی ماضی میں خود مختارریاست تھی شمالی علاقہ جات پاکستان میں ہے۔یہاں کے باشندوں کو(جوبروشوقوم کےنام سے معروف ہے) شمال کے قدیم ترین باشند ےاور اولین آبادکار ہونے کاشرف حاصل ہے۔یہاں کے لوگوں کی زبان بروشہکی ہے یہان سو فیصد شیعہ مسلمان ہیں اس کا کل رقبہ 5000 کلو میٹر ہے۔ آج کا نگر دو سب ڈویژن پر مشتمل ہےاور یہ ضلع گلگت میں واقع ہے۔اس کی کل آبادی تقریبا 8000 ہزار لوگوں پر مشتمل ہے۔
فہرست |
[ترمیم] آب و ہوا
نگر کی آب و ہوا سردیوں میں شدید سردی اور گرمیوں میں موسم خوشکوار ہوتا ہے۔سردیوں میں سردی -10تک ہوتی ہے جب کہ گرمیوں میں 15 سنٹی گریڈ تک ہوتی ہے۔
[ترمیم] نگر کے لوگ
نگر کے لوگوں بہت مہمان نواز ہیں۔ یہاں کے لوگ پرسکون ہیں اور اپنے مہمانوں یعنی سیاحوں کا خیال رکھتے ہیں ۔یہاں کے لوگ بروشہکی (اکثریت) اور شینا بولتے ہیں۔اس کے علاوہ اردو تقریبا سب بولتے ہیں ۔جب کہ انگریزی ہر پڑا لکھا شخص بول سکتا ہے۔
[ترمیم] نگر کی تاریخ
نگر کی تاریخ بہت پرانی ہے ۔یہ پہلے بروشال کے نام سے مشہور تھا جس کا دارالحکومت کیپل ڈونگس تھا۔ جہاں کا بادشاہ تھم کہلاتا تھا۔اور یہ آج کے نگر اور ھنزہ پر مشتمل تھا۔چونکہ کیپل ڈونگس کے چاروں اطراف برفانی گلیشرتھے جن کے بڑھنے سے وہاں کی نظام آبپاشی سخت متاثر ہوا۔وہاں سے لوگ ہوپر میں آکر آبار ہوئے۔اس کے بعد راجہ میور خان کے بیثوں (مغلوٹ اور گرکس نے بروشال کو نگر اور ھنزہ میں تقسیم کیا۔ نگر کے بادشاہوں کے نام:
- مغلوٹ۔
- ازر۔
- شمشیر۔
- سلطان۔
- فضل خان۔
- دوت خان۔
- علی داد۔
- کمال خان۔
- رحیم خان ۔
- ببراللہ خان۔
- سلطان خان۔
- ازر خان۔
- حبی خان۔
- الف خان۔
- زعفرزاہد خان۔
- محمد خان۔
- عذر خان۔
- سکندر خان۔
- شوکت علی خان۔
[ترمیم] نگر کے پہاڑ
نگر میں بہت سے چھوٹے بڑے پہاڑ ہیں جن میں راکاپوشی (7788)میٹر،گولڈن پیک(7027)میٹر،دیران(7275)میٹر اس کے علاوہ بیافو گلیشیر خاص طور پر مشہور ہیں۔
[ترمیم] اینگلوبروشو جنگ
نگر اور ھنزہ چھو ٹی ریاستں تھیں اور یہ اپنی آمدنی کا زیادہ حصہ چین سے آنے والی تجارتی قافلوں کو لوٹ کر حاصل کرتی تھیں۔چونکہ انگریز یہاں سے روس تک تجارت کرنا چاہتے تھے لیکن یہ ریاستیں ایسا کرنے سے روک رہی تھی اس لیے1891میں کرنل ڈیورنڈ کی سربراہی میں نگر پر حملے کا فیصلہ کیاگیا۔ اور نگر کی طرف چڑہائی شروع کی۔انگریزوں نے چھ مہینوں تک نلت قلعہ کا محاصرہ کیا ۔آخر کار ایک غدار کی مدد سے انگریز فوج قلعے کی اوپر والی چوٹی پر پہچ گھی۔اور قلعے پر حملہ کیا اور یوں نگر کی ہزاروں سال پر مشتمل آزادی ختم ہوگئی۔اس جنگ میں انگریزفوج کو چار وکٹوریہ کراس ملے جو اصل نگر کی چھوٹی سی فو ج کی بہادری کا اعتراف ہے۔
[ترمیم] محل وقوع
نگر کےمغرب میں گلگت ،مشرق میں چین ،شمال میں ھنزہ اور جنوب میں بلتستان ہے۔گلگت سے 40کلو میٹر کے فاصلےنگر کی پہلی آبادی چھلت آتاہے جو کہ نگر کے شمال میں واقع ہے یہ شمال کی طرف نگر کی واحد آبادی ہے۔
[ترمیم] آزادئ شمال میں نگر کا کردار
یوں تو شمالی علاقوں کی ڈوگروں سے آزادی میں سارے شمال کے لوگوں کا کردار ہے۔لیکن نگر کے کپٹن بابرخان وہ پہلے شخص تھے جنہوں نے ڈوگروں کے خلاف بغاوت شروع کی۔پھر اس میں نگر ہی کے کرنل احسان علی خان (جنھیں انگریز فوج میں شمالی علاقہ جات کے پہلے کمیشنڈ آفیسر ہو نے کا اعزاز حاصل ہے)۔بھی شامل ہوے کرنل مرزہ حسن خان کا تعلق نگر سے تھا۔ پھر حب شمالی علاقہ جات کے ظالم میروں کے ظلم کے خلاف اگربغاوت شروع ہوئی تو وہ بھی نگر سے۔