شناختی کارڈ
وکیپیڈیا سے
اس وقت پوری دنیا میں ایک سو سے زیادہ ملکوں میں شناختی کارڈ کا نظام رائج ہے جن میں سے پیشتر ایسے ملک ہیں جہاں فوجی اورآمرانہ حکومتیں بر سر اقتدار ہیں اور یہ نظام عوام کی بہبود کے بجائے شہریوں کی آزادیاں سلب کرنے کے لئے استعمال ہوتا ہے-
شناختی کارڈ کا نظام سب سے پہلے زار روس کے دور میں شروع ہوا تھا جو پاپسیکا کہلاتا تھا یعنی داخلی پاسپورٹ- لیکن جب بالشیوکوں نے زار روس کا تختہ الٹا تو سن انیس سو سترہ میں یہ نظام ترک کر دیا گیا-
اسٹالن نے البتہ سن انیس سو بتیس میں اس نظام کی تجدید کی جس کے تحت روزگار ، شادی اور طبی امداد کے لئے شناختی کارڈ لازمی تھا- انیس سو اکیانوے میں سویت یونین کی مسماری کے بعد یہ نظام روس میں منسوخ کردیا گیا-
نازی جرمنی نے نہ صرف شناختی کارڈ کا نظام اختیار کیا تھا بلکہ بعض اقلتیوں کے افراد کے جسموں پر، مویشیوں کی طرح نشان اور نمبر داغے جاتے تھے- اسی طرح جنوبی افریقہ میں نسلی تفریق کے استبدای دور میں حکومت نے داخلی پاسپورٹ کا سلسلہ شروع کیا تھا جو شناختی کارڈ کے نظام سے بھی زیادہ ظالمانہ تھا-
اب بھی بیشتر مغربی جمہوریتوں میں عوام کی رائے عامہ کی مخالفت کے پیش نظر شناختی کارڈ رائج نہیں ان میں برطانیہ ـ جاپان آئر_لینڈ امریکہ، آسٹریلیا، کینیڈا، فرانس، سویڈن، ڈینمارک اور ناروے شامل ہیں-
[ترمیم] پاکستان میں شناختی کارڈ
پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جو اپنے عوام کو پہچان کے لئے چار قسم کے کارڈ جاری کرتا ہے۔
- پاکستان میں عام شناختی کارڈ جو ہر پاکستانی کو بنوانا پڑتا ہے۔
- بیرون ملک جانے یا بیرون ملک پاسپورٹ کی تجدید کروانے کی صورت میں اوورسیز شناختی کارڈ اس کارڈ کی بیرون ملک کوئی ضرورت نہیں ہوتی کیونکہ بیرون ملک ہر ملک کے پاسپورٹ پر درج کوائف کو اہمیت دی جاتی ہے نہ کہ شناختی کارڈ کو، اس کارڈ کی فیس نادرہ نو سو روپے وصول کرتی ہے، حیرت کی بات ہے بیرون ملک جانے والے ہر فرد کے پاس پہلے ہی شناختی کارڈ موجود ہوتا ہے جسکے بغیر پاسپورٹ بنتا ہی نہیں، گویا تارکین وطن کو تمام دنیا سے ہٹ کر دو مختلف شناخت نامے رکھنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔
- ڈبل شہریت رکھنے والوں کے لئے شناختی کارڈ۔
- پاکستانی اوریجن شناختی کارڈ اس آخری کارڈ کی کہانی نہایت ہی دلچسپ ہے، یہ ان پاکستانیوں کے لئے ہے جو بیروں ملک کسی مجبوری، کام، تعلیم، کاروبار یا رہائشی ملک کی ضرورت کے تحت شہریت لینے پر مجبور ہیں جبکہ ان کا خاندان، جائیداد، حسب نسب پاکستان سے وابسطہ ہے، ان کو اپنے ہی وطن پاکستان، اپنے بچوں کو دین اسلام، پاکستان کی تاریخ و جغرافیہ سے آشنائی اپنے رشتہ داروں کی پہچان، بچوں کی تعلیم جیسے مسائل کے لئے وطن میں داخل ہونے کے لئے یہ کارڈ حاصل کرنا لازمی ہے اسے پاکستانی اوریجن شناختی کارڈ کا نام دیا گیا ہے، اس کی فیس نادرہ فی کس چھ ہزار روپے وصول کرتی ہے۔(نوٹ۔ ہر ملک کے حساب سے اس کی فیس مختلف ہے۔) یہ کارڈ اس وقت آپ کو مل سکتا ہے جب آپ اپنا پہلا پاکستان کا مقامی شناختی کارڈ نادرہ کو اسے منسوخ کرنے کے لئے نہ دے دیں یا نادرہ از خود اسے منسوخ نہ کر دے۔ بغیر پاکستان کے مقامی کارڈ کے کسی کو دفتر،کالج، یونیورسٹی یا کسی کاروبار یا جائیداد کی خرید و فروخت نہیں ہو سکتی آپ بھلے ہی کسی کو اپنا اوریجن کارڈ دکھاتے پھریں کیونکہ پاکستان کی عوام میں نادرہ کی مہربانی سے اس کارڈ کی معلومات صفر ہیں۔ بیرون ملک میں مقیم پاکستانی گذشتہ اٹھاون سال سے اپنے خون پسینے کی کمائی زرمبادلہ کی صورت میں پاکستان بھیج رہے ہیں، یہ زرمبادلہ پاکستان کی معیشت کے لئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے اور پاکستان ان ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھنے والوں کو تعریفی اسناد، قومی ہیروز جیسے خطابات سے نوازنے کی بجائے ان سے مختلف بہانوں سے جگہ ٹیکس وصول کیا جاتا ہے، جبکہ تیسری دنیا کے ممالک بشمول بھارت اپنے محسنوں کو لاتعداد سہولیات کے ساتھ تعریفی اسناد دیتے ہیں۔