مرثیہ
وکیپیڈیا سے
مرثیہ عربی لفظ”رثا“ سے بنا ہے جس کے معنی مردے کو رونے اور اس کی خوبیاں بیان کرنے کے ہیں ۔ یعنی مرنے والے کو رونا اور اس کی خوبیاں بیان کرنا مرثیہ کہلاتا ہے ۔ مرثیہ کی صنف عربی سے فارسی اور فارسی سے اردو میں آئی ۔ لیکن اردو اور فارسی میں مرثیہ کی صنف زیادہ تر اہل بیت یا واقعہ کربلا کے لیے مخصوص ہے۔ لیکن اس کے علاوہ بھی بہت سی عظیم شخصیات کے مرثیے لکھے گئے ہیں۔ اُردو میں مرثیہ کی ابتداءدکن سے ہوئی ۔ دکن میں عادل شاہی اور قطب شاہی سلطنتوں کے بانی امامیہ مذہب کے پیروکار تھے اور وہ اپنے ہاں امام باڑوں میں مرثیہ خوانی کرواتے تھے ۔ اردو کا سب سے پہلا مرثیہ گو دکنی شاعر ملا وجہی تھا۔ لکھنو میں اس صنف کو مزید ترقی ملی اور میر انیس اور میر دبیر جیسے شعراء نے مرثیہ کو اعلٰی مقام عطا کیا۔۔مرثیہ کا ذیادہ استعمال واقعہ کربلا کو بیان کرنے میں ہوتا ہے۔ ۔مرثیہ کے مندرجہ زیل حصے ہیں
1) چہرہ
2)سراپا
3)رخصت
4)آمد
5)رجز
6)جنگ
7) شہادت
8)دعا