سوئز بحران
وکیپیڈیا سے
سوئز بحران | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
![]() بحیرہ روم میں برطانیہ کے بحری جہاز |
|||||||
|
|||||||
متحارب | |||||||
![]() ![]() ![]() |
![]() |
||||||
قائدین | |||||||
موشے دایان چارلس کیٹلے پیئر باریوٹ |
جمال عبدالناصر | ||||||
قوت | |||||||
175،000 اسرائیلی 45،000 برطانوی 34،000 فرانسیسی |
70،000 | ||||||
نقصانات | |||||||
197 اسرائیلی 56 برطانوی 10 فرانسیسی |
650 ہلاکتیں 2 ہزار قیدی |
مصر کی جانب سے 26 جولائی 1956ء کو نہر سوئز کو قومی ملکیت میں لینے کے فیصلے سے مغربی ملکوں اور اسرائیل میں تہلکہ مچادیا کیونکہ نہر سوئز اس وقت برطانیہ اور فرانس کی ملکیت میں تھی۔ برطانیہ اور فرانس کی پشت پناہی پر مصر کے خلاف اسرائیلی جارحیت کو "سوئز بحران" کہا جاتا ہے۔ اس واقعے کے بعد اقوام متحدہ نے تمام ممالک کے درمیان جنگ بندی کرادی۔
[ترمیم] پس منظر
عرب اسرائیل تنازع |
عرب اسرائیل جنگ 1948 • سوئز بحران • 6 روزہ جنگ • جنگ استنزاف • جنگ یوم کپور • جنوبی لبنان تنازعہ 1978 • جنگ لبنان 1982 • جنوبی لبنان تنازعہ 1982-2000 • انتفاضہ اول • جنگ خلیج • الاقصی انتفاضہ • 2006 اسرائیل لبنان تنازعہ |
مصر کے صدر جمال عبدالناصر شروع شروع میں ایک ایسی پالیسی پر عمل پیرا تھے جو مغربی ملکوں کے خلاف نہیں تھی لیکن 1954ء کے بعد وہ روس اور اشتراکی ممالک کی طرف زیادہ جھکنے لگے اور اس طرح مصر اور مغربی ممالک کے درمیان براہ راست کشمکش شروع ہوگئی جس کا پہلا بڑا اظہار اسوان بند کی تعمیر کے سلسلے میں ہوا۔
مصر کی خوشحالی کا تمام تر انحصار دریائے نیل پر ہے، جس کی وجہ سے مصر کو تحفۂ نیل کہا جاتا ہے۔ نیل کی پانی سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے کے لئے مصری حکومت نے اسوان کے مقام پر پرانے بند کی جگہ ایک نیا اور زیادہ بڑا بند تعمیر کرنے کا منصوبہ تیار کیا تھا تاکہ مصر میں مزید زمین زیر کاشت آسکے اور پن بجلی بڑی مقدار میں حاصل ہوسکے۔ امریکہ، برطانیہ اور عالمی بینک نے اس منصوبے کے لئے قرضہ فراہم کرنے کا وعدہ بھی کرلیا تھا لیکن ان ملکوں نے جب دیکھا کہ مصر روس اور اشتراکی ممالک کی طرف مائل ہورہا ہے اور ایک ایسی پالیسی پر چل رہا ہے جو ان کے مفاد کے خلاف ہے تو انہوں نے جولائی 1956ء میں قرضہ دینے کا فیصلہ واپس لے لیا۔
[ترمیم] اسوان بند اور نہر سوئز
اسوان بند کی تعمیر مصری معیشت کے لئے بنیادی اہمیت رکھتی تھی اس لئے مصر میں امریکہ اور برطانیہ کے فیصلے کے خلاف شدید ردعمل ہوا صدر ناصر نے فرانس اور برطانیہ کی زیر ملکیت نہر سوئز کو قومی ملکیت میں لے لیا اور اعلان کیا کہ اسوان بند نہر سوئز کی آمدنی سے تعمیر کیا جائے گا۔
برطانیہ اور فرانس نے مصر کے اس فیصلے کے خلاف اسرائیل کے ساتھ مل کر سازش کے تحت 29 اکتوبر 1956ء کو اسرائیل کے ذریعے مصر پر حملہ کرادیا جس کے دوران اسرائیل نے جزیرہ نمائے سینا پر قبضہ کرلیا۔ اگلے ہفتے برطانیہ اور فرانس نے بھی نہر سوئز کے علاقے میں اپنی فوجیں اتار دیں۔ برطانیہ اور فرانس کی اس جارحانہ کارورائی کا دنیا بھر میں شدید رد عمل ہوا، امریکہ نے بھی پرزور مذمت کی اور روس نے مصر کو کھل کر امداد دینے کا اعلان کیا۔ رائے عامہ کے اس دباؤ کے تحت برطانیہ اور فرانس کو اپنی فوجیں واپس بلانا پڑیں اور اسرائیل نے بھی جزیرہ نمائے سینا خالی کردیا۔ اس کے بعد اقوام متحدہ کے دستے مصر اور اسرائیل کی سرحد پر متعین کردیئے گئے تاکہ طرفین ایک دوسرے کے خلاف جنگی کارروائی نہ کرسکیں۔
غیر ملکی افواج کے کامیاب انخلا سے ناصر عرب دنیا میں ہیرو اور فاتح کی حیثیت سے ابھرے۔
روس کی مدد سے اسوان بند کی تعمیر یکم جنوری 1960ء کو شروع اور 1970ء میں مکمل ہوئی۔ بند کی تعمیر کے نتیجے میں جو جھیل وجود میں آئی اسے جھیل ناصر کا نام دیا گیا۔
یہ ابھی نامکمل مضمون ہے۔آپ اس میں ترمیم کرکے مزید بہتر بنا سکتے ہیں۔