داراشکوہ
وکیپیڈیا سے
دیکھیے : دارا (ضد ابہام)
پیدائش: 1615ء
انتقال:1659ء
مغل شہنشاہ شاہجہان اور ملکہ ممتاز محل کا بڑا بیٹا۔ مضافات اجمیر میں پیدا ہوا۔ 1633ء میں ولی عہد بنایا گیا۔ 1654ء میں الہ آباد کا صوبیدار مقرر ہوا۔ بعد ازاں پنجاب ، گجرات ، ملتان اور بہار کے صوبے بھی اس کی عملداری میں دے دیے گئے۔ 1649ء میں قندھار پر ایرانیوں نے قبضہ کر لیا۔ سلطنت دہلی کی دو فوجی مہمیں انھیں وہاں سے نکالنے میں ناکام رہیں تو 1653ء میں دارا کو ، خود اس کے ایما پر قندھار بھیجاگیا۔ اس جنگ میں اسے ناکامی کا منھ دیکھنا پڑا اور بحیثیت کمانڈر اس کی ساکھ مجروح ہوئی۔
1657ء کے اواخر میں شاہجہان بیمار پڑا تو تاج و تخت کے حصول کے لیے اورنگزیب اور دارا کے مابین جنگ چھڑ گئی جس میں اولاً دارا کو کامیابی ہوئی لیکن 29 مئی 1658ء کو اورنگزیب نے ساموگڑھ ’’نزد آگرہ‘‘ میں اس کی فوجوں کو شکست فاش دی۔ 23 مارچ 1659ء کو جنگ میں اس کی رہی سہی طاقت بھی ختم ہو گئی اور وہ ایران میں پناہ لینے کے لیے قندھار روانہ ہوا۔ لیکن راہ میں ڈھاڈر کے افغان سردار ملک جیون نے اسے اور اس کے تین بیٹوں کو پکڑ پکڑ کر دہلی بھیج دیا۔ جہاں 30 اگست 1959ء میں اورنگزیب کے حکم سے الحاد و زندقہ کے جرم میں ، اس کی گردن مار دی گئی۔
طبعاً کریم النفس ۔ صلح جو ، فارسی ، عربی اور سنسکرت کا عالم اور تصوف کا شیدائی تھا۔ ویدانت کا گہرا مطالعہ کیا تھا۔ شہادت کی انگلی میں جو انگوٹھی تھی اس پر ’’اوم‘‘ کندہ تھا۔ حضرت میاں میر ، ملا شاہ بدخشی ، سرمد اور بابا لال داس بیراگی سے خاص عقیدت تھی۔ سفینۃ الاولیا ۔ سکینتۃ الاولیا ، رسالہ حق نما ، مکالمۂ بابا لال و شکوہ ، مجع البحرین ، حسنات العارفین ، سر اکبر(اپنشدوں کا ترجمہ)۔ جیسی کتابیں بھی تصنیف کیں۔