لکیری استحالہ
وکیپیڈیا سے
لکیری استحالہ ایسے استحالہ کو کہتے ہیں جو لکیری آزمائیش پر پورا اترے۔ اگر استحالہ درج ذیل آزمائش پوری کرے (یہاں X اور Y ایک سمتیہ فضا کے ارکان (یعنی سمتیہ) ہیں، اور a کوئی بھی عدد میدان
یا
میں )
تو اسے لکیری استحالہ کہتے ہیں۔
فہرست |
[ترمیم] میٹرکس ضرب
میٹرکس ضرب سے لکیری استحالہ بنتا ہے۔ اگر X سمتیہ فضا کا رکن ہو، اور A ایک
میٹرکس، تو لکیری استحالہ یوں لکھا جا سکتا ہے:
Y = A X
جہاں Y سمتیہ فضا میں ہو گا۔ مذید تفصیل کے لیے دیکھو میٹرکس تفاعل۔
[ترمیم] میٹرکس ضرب صورت
کسی سمتیہ فضا V میں سمتیہ v کی کسی بنیاد سمتیہ مجموعہ v0,v1,...,vn − 1 کے حوالے سے منفرد صورت کو میں یوں لکھو:
اب فرض کرو کہ ایک دوسری سمتیہ فضا U ہے، اور ایک لکیری استحالہ ہے، اور
اب سمتیہ فضا U میں سمتیہ u کی کسی بنیاد سمتیہ مجموعہ u0,u1,...,um − 1 کے حوالے سے منفرد صورت کو میں یوں لکھو:
ہم صورت c اور d میں رشتہ جاننا چاہتے ہیں۔
اب چونکہ سمتیہ فضا U میں ہیں، اسلئے انہیں U کے بنیاد سمتیہ کے لکیری جوڑ کے طور پر لکھا جا سکتا ہے:
لکیری استحالہ
اب v کو سمتیہ فضا V کے بنیاد سمتیہ کے لکیری جوڑ کے بطور لکھتے ہوئے
اور لکیرے پن کا استعمال کرتے ہوئے ِ
چونکہ u کو سمتیہ فضا U کے بنیاد سمتیہ کے لکیری جوڑ کے بطور یوں لکھا تھا
اس سے یہ نتیجہ اخذ ہوتا ہے کہ اب اس
میٹرکس کو ہم A کہتے ہوئے اوپر کی مساوات جو سمتیہ فضا U کے کسی سمتیہ u کی صورت d اور سمتیہ فضا V کے سمتیہ v کی صورت c کے درمیان رشتہ ایک میٹرکس ضرب کے طور بتاتی ہے، یوں لکھتے ہیں:
غور کرو کہ میٹرکس A دونوں سمتیہ فضا (V اور U) میں انتخاب کردہ بنیاد سمتیہ مجموعہ اور
پر منحصر ہے۔ میٹرکس A کی ہئیت پر غور کرو۔ میٹرکس A کا ہر ستون حاصل کرنے کے لیے، سمتیہ فضا V کے ایک بنیاد سمتیہ
کو T کے زریعہ U میں بھیجا جاتا ہے، اور
کو سمتیہ فضا U کے بنیاد سمتیہ مجموعہ
کے لکیری جوڑ کے طور پر لکھنے سے جو عددی سر a.,. حاصل ہوتے ہیں، یہ میٹرکس کا ایک ستون بنتے ہیں۔
[ترمیم] مثال ۱
ایک لکیری استحالہ
جو یوں ہے
اور جو سمتیہ فضا
سے
کی ذیلی سمتیہ فضا U میں بھیجتا ہے۔ اس ذیلی سمتیہ فضا کو تصویر میں نیلے پلین سے دکھایا گیا ہے۔
میں بنیاد سمتیہ مجموعہ کے لیے ہم قدرتی بنیاد سمتیہ مجموعہ کا انتخاب کر لیتے ہیں، یعنی
اور کی اس ذیلی سمتیہ فضا میں بنیاد سمتیہ مجموعہ
۔ اب V کے بنیاد سمتیہ کو T کے زریعہ U میں بھیج کر U کے بنیاد سمتیہ کے لکیری جوڑ کے بطور یوں لکھتے ہیں T(v0) = 1u0 + 0u1
T(v1) = − 1u0 + 1u1
جس سے ہم میٹرکس A پڑھ لیتے ہیں
[ترمیم] مثال ۲
درجہ اول کے کثیر رقمی کی فضا کو V کہو، اور درجہ دوم کے کثیر رقمی کو فضا U کہتے ہوئے، ایک لکیری استحالہ یہ ہے T(p1(x)) = xp1(x)
یہاں درجہ اول کے کثیر رقمی کو p1(x) لکھا ہے۔
فضا V میں بنیاد سمتیہ v0 = 1,v1 = x
اور فضا U میں بنیاد سمتیہ u0 = 1,u1 = x,u2 = x2
اب V کے بنیاد سمتیہ پر لکیری استحالہ T کے زریعے U میں لے جا کر، ان کو U کے بنیاد سمتیہ کے لکیری جوڑ کے بطور لکھ کر T(v0) = x = 0u0 + 1u1 + 0u2
T(v1) = x2 = 0u0 + 0u1 + 1u2
میٹرکس A پڑھ لو
[ترمیم] مسلئہ اثباتی
ایک سمتیہ فضا S پر لکیری استحالہ ہو۔ اس سمتیہ فضا میں ایک بنیاد سمتیہ مجموعہ
کے لحاظ سے اس استحالہ کی صورت میٹرکس A ہو۔ اب اگر اسی فضا کا ایک اور بنیاد سمتیہ مجموعہ
ہو، اور اس مجموعہ کے حوالے سے استحالہ کی صورت میٹرکس B ہو، تو دونوں میٹرکس میں نسبت یوں لکھی جا سکتی ہے
جہاں میٹرکس P مجموعہ سے مجموعہ
لے جانی والی منتقلہ میٹرکس ہے۔ گویا A اور B مشابہ میٹرکس ہیں۔
[ترمیم] اور دیکھو
|