بنیادی ذرہ
وکیپیڈیا سے
ذراتی طبیعیات (پارٹیکل فزکس) میں بنیادی ذرہ ایک ایسا ذرہ ہوتا ہے کہ جو اپنی ساخت میں مزید ذیلی یا زیریں ذرات نہ رکھتا ہو (یا کم از کم ابھی تک اسکے کوئی ذیلی ذرات دریافت نہ کیۓ جاسکے ہوں)۔ اور اگر ایک ذرہ ، واقعی اپنی ساخت میں کامل ہو اور کوئی ذیلی ذرات اپنے اندر نہ رکھتا ہو تو پھر ایسے ذرہ ، کائنات کا ایک بنیادی ذرہ تصور کیا جاتا ہے کہ جس سے ملکر کائنات کے دیگر تمام بڑے یا مخلوط ذرات بنے ہوں اور بذات خود کائنات بھی۔ ذراتی طبیعیات کے جدید نظریہ (معیاری نمونہ) کے مطابق، کوارک ، نحیفہ اور مقیاسی بوسون وغیرہ بنیادی ذرات کے زمرہ میں شامل کیۓ جاتے ہیں۔ [1] [2]
فہرست |
[ترمیم] آسان الفاظ میں خلاصہ
بنیادی ذرے کی تعریف سادہ الفاظ میں یوں کر سکتے ہیں کہ یہ مادے (matter) کا چھوٹے سے چھوٹا ذرہ ہوتا ہے جو کہ اپنی ساخت میں کامل ہوتا ہے اور اپنے اندر مزید چھوٹے یا ذیلی ذرات نہیں رکھتا۔ کوئی 400 قبل مسیح میں دمیقراطس اور لیوکیپس (Leucippus) اور چند دیگر افراد کی جانب سے اندازے لگاۓ گۓ کہ مادہ چھوٹے ناقابل تقسیم عناصر پر مشتمل ہے جو کہ ایٹم کے نام سے یاد کیۓ گۓ۔ بعد کے انسانی تجربات نے ثابت کیا کہ ایٹم یا جوہر ناقابل تقسیم بنیادی ذرہ نہیں بلکہ ایک جوہر ، مثبت پروٹانوں اور تعدیلی نیوٹرونوں اور منفی الیکٹرانوں پر مشتمل ہوتا ہے اور پھر مرکزے اور الیکٹرانوں کو بنیادی ذرہ سمجھا جانے لگا۔ مگر پھر طبیعیاتدانوں نے دریافت کیا کہ پروٹان اور نیوٹران بھی اپنی ساخت میں مزید چھوٹے ذرات پر مشتمل ہوتے ہیں جنکو کوارک کہا گیا۔ اور یہاں پر آکر طبیعیات کی یہ گاڑی ٹہری نہیں بلکہ ان بنیادی ذرات پر تحقیق کا بازار ابھی گرم ہے اور کوئی بعید نہیں کہ آنے والے دنوں میں کوارک (اور کچھ اور ایسے ذرات جن کو آج بنیادی کہا جاتا ہے) میں سے بھی مزید چھوٹے ذرات نکل آئیں۔
تاریخی طور پر ثقیلہ (hadron) ذرات (کثیفہ (baryons) اور موسطہ (mesons) جیسے اولیہ اور تعدیلہ) ہی نہیں بلکہ ایک زمانے میں خود جوہر کو بھی بنیادی ذرہ خیال کیا جاتا تھا۔ 19 ویں صدی میں بنیادی ذرات کے نظریے میں ایک مرکزی تخیل مقدارہ (quanta) کا نمودار ہوا جس نے برقناطیسی تابکاری (electromagnetic radiation) کو نہ صرف سمجھنے میں بڑی مدد دی بلکہ مقداریہ آلاتیات (quantum mechanics) کو بھی جنم دیا۔
[ترمیم] جائزہ بہ یک نظر
تمام بنیادی ذرات (اپنی غــزل کے اعتبار سے) یا تو بوسونے ہوتے ہیں یا فیرمیونے ہوتے ہیں۔ نظریہ احصاء غزل (spin statistics theorem) کے زریعے اخذ کردہ مقداریہ احصاء (quantum statistics) کو استعمال کرتے ہوۓ ؛ بوسونوں اور فیرمیونوں میں تمیز کی جاسکتی ہے۔ اس نظریہ کے اسلوبیات کی رو سے:
- وہ ذرات جو عموما مادے سے منسلک ہوں فیرمیونے ہوتے ہیں جو کہ نصف صحیح عددی غـزل (half integer spin) رکھتے ہیں اور انکو 12 زائقوں میں تقسم کیا جاتا ہے۔
- جبکہ وہ ذرات جو کہ بنیادی قوت کے ساتھ منسلک ہوں بوسونے ہوتے ہیں جو کہ صحیح عددی غـزل (integer spin) رکھتے ہیں۔ [3]
- فیرمیونے (Fermions):
- بوسونے (Bosons):
-
- مقیاسی بوسونے — غرایہ ، W اور Z بوسونے ، روشنیہ
- دیگر بوسونے — ہگ بوسون ، ثقلیہ
گو اب تک زیرجوہری ذرات کی دریافت کردہ تعداد ، دو سو سے تجاوز کرچکی ہے لیکن ان میں سے اکثر بنیادی ذرات نہیں ہیں بلکہ مخلوظ ذرات ہیں۔
[ترمیم] حوالہ جات
- ^ Gribbon, John (2000). Q is for Quantum - An Encyclopedia of Particle Physics
- ^ Clark, John, E.O. (2004). The Essential Dictionary of Science
- ^ Veltman, Martinus (2003). Facts and Mysteries in Elementary Particle Physics
[ترمیم] بیرونی روابط
- درج ذیل تمام روابط ، انگریزی موقعے ہیں۔