عثمان اول
وکیپیڈیا سے
عثمان خان (عثمان بن ارطغرل، عثمان اول یا عثمان خان غازی) (پیدائش 1258ء، وفات 1326) سلطنت عثمانیہ کا بانی تھا۔
[ترمیم] خودمختاری
عثمان کے والد ارطغرل کی وفات کے بعد سلاجقہ روم کے دارالحکومت قونیہ پر منگولوں کے قبضے اور سلجوقی سلطنت کے خاتمے کے بعد عثمان کی جاگیر خودمختار ہوگئی جو بعد میں سلطنت عثمانیہ کہلائی۔
عثمان خان کی جاگیر کی سرحد قسطنطنیہ کی بازنطینی سلطنت سے ملی ہوئی تھی۔ یہ وہی بازنطینی حکومت تھی جو عربوں کے زمانے میں رومی سلطنت کے نام سے مشہور تھے جسے الپ ارسلان اور ملک شاہ کے زمانے میں سلجوقیوں نے باجگذار بنالیا تھا اب یہ بازنطینی سلطنت بہت کمزور اور چھوٹی ہوگئی تھی لیکن پھر بھی عثمان خان کی جاگیر کے مقابلے میں بہت بڑی اور طاقتور تھی۔ بازنطینی قلعہ دار عثمان کی جاگیر پر حملے کرتے رہتے تھے جس کی وجہ سے عثمان خان اور بازنطینی حکومت میں لڑائی شروع ہوگئی۔ عثمان نے ان لڑائیوں میں بڑی بہادری اور قابلیت کا ثبوت دیا اور بہت سے علاقے فتح کرلئے جن میں بروصہ کا مشہور شہر بھی شامل تھا۔ بروصہ کی فتح کے بعد عثمان کا انتقال ہوگیا۔
[ترمیم] کردار
عثمان بڑا بہادر اور عقلمند حکمران تھا۔ رعایا کے ساتھ عدل و انصاف کرتا تھا۔ اس کی زندگی سادہ تھی اور اس نے کبھی دولت جمع نہیں کی۔ مال غنیمت کو یتیموں اور غریبوں کاحصہ نکالنے کے بعد سپاہیوں میں تقسیم کردیتا تھا۔ وہ فیاض، رحم دل اور مہمان نواز تھا اور اس کی ان خوبیوں کی وجہ سے ہی ترک آج بھی اس کا نام عزت سے لیتے تھے۔ اس کےبعد یہ رواج ہوگیا کہ جب کوئی بادشاہ تخت پر بیٹھتا تو عثمان کی تلوار اس کی کمر سے باندھی جاتی تھی اور دعا کی جاتی تھی کہ خدا اس میں بھی عثمان ہی جیسی خوبیاں پیدا کرے۔
عثمان کا صدر مقام "اسکی شہر" تھا لیکن بروصہ کی فتح کے بعد اسے دارالحکومت قرار دیا گیا۔
[ترمیم] خواب
عثمان نے ایک خواب دیکھا کہ
"ایک زبردست درخت اس کے پہلو سے نمودار ہوا جو بڑھتا چلا گیا۔ یہاں تک کہ اس کی شاخیں بحر و بر پر چھاگئیں۔ درخت کی جڑ سے نکل کر دنیا کے 4 بڑے دریا بہہ رہے تھے اور 4 بڑے بڑے پہاڑ اس کی شاخوں کو سنبھالے ہوئے تھے۔ اس کے بعدنہایت تیز ہوا چلی اور اس درخت کی پتیوں کا رخ ایک عظیم الشان شہر کی طرف ہوگیا۔ یہ شہر ایک ایسی جگہ واقع تھا جہاں دو سمندر اور دو براعظم ملتے تھے اور ایک انگوٹھی کی طرح دکھائی دیتا تھا۔ عثمان اس انگوٹھی کو پہننا چاہتا تھا کہ اس کی آنکھ کھل گئی"۔
عثمان کے اس خواب کو بہت اچھا سمجھا گیا اور بعد کے لوگوں نے اس کی تعبیر یہ بتائی کہ 4 دریا دریائے دجلہ، دریائے فرات، دریائے نیل اور دریائے ڈینیوب تھے اور 4 پہاڑ کوہ طور، کوہ بلقان، کوہ قاف اور کوہ اطلس تھے۔ بعد میں عثمان کی اولاد کے زمانے میں چونکہ سلطنت ان دریاؤں اور پہاڑوں تک پھیل گئی تھی اس لئے یہ خواب دراصل سلطنت عثمانیہ کی وسعت سے متعلق ایک پیشن گوئی تھی۔ شہر سے مطلب قسطنطنیہ کا شہر جسے عثمان تو فتح نہ کرسکا لیکن بعد ازاں فتح ہوگیا۔
عثمان کے بعد اس کی اولاد میں بڑے بڑے بادشاہ ہوئے جنہوں نے اس کے خواب کو سچا کر دکھایا۔ تاریخ اسلام میں کسی خاندان کی حکومت اتنے عرصے نہیں رہی جتنے عرصے تک آل عثمان کی حکومت رہی اور نہ کسی خاندان میں آل عثمان کے برابر قابل حکمران پیدا ہوئے۔ ان بادشاہوں کی مکمل فہرست دیکھنے کے لئے فہرست سلاطین عثمانی دیکھیں۔
دورِ عروج (1299ء–1453ء) | عثمان اول - اورخان اول - مراد اول - بایزید اول - محمد اول - مراد دوم - محمد دوم |
---|---|
دورِ توسیع (1453ء–1683ء) | بایزید دوم - سلیم اول - سلیمان اول - سلیم دوم - مراد سوم - محمد سوم - احمد اول - مصطفی اول - عثمانی دوم - مراد چہارم - ابراہیم اول - محمد چہارم |
دورِ جمود (1683ء–1827ء) | سلیمان دوم - احمد دوم - مصطفی دوم - احمد سوم - محمود اول - عثمان سوم - مصطفی سوم - عبدالحامد اول - سلیم سوم - مصطفی چہارم - محمود دوم |
دورِ زوال (1828ء–1908ء) | عبدالمجید - عبدالعزیز - مراد پنجم - عبدالحامد ثانی - محمد پنجم |
خاتمہ (1908ء–1923ء) | محمد ششم |