سلجوقی سلطنت
وکیپیڈیا سے
سلجوق 11ویں تا 14ویں صدی عیسوی کے درمیان مشرق وسطی اور وسط ایشیا میں قائم ایک مسلم بادشاہت تھی جو نسلا اوغوز ترک تھے۔
فہرست |
[ترمیم] طغرل بے اور چغری بیگ
طغرل بے سلجوق کا پوتا تھا جبکہ چغری بیگ اس کا بھائی تھا جن کی زیر قیادت سلجوقیوں نے غزنوی سلطنت سے علیحدگی اختیار کرنے کی کوشش کی۔ ابتداء میں سلجوقیوں کو محمود غزنوی کے ہاتھوں شکست ہوئی اور وہ خوارزم تک محدود ہوگئے لیکن طغرل اورچغری کی زیرقیادت انہوں نے 1028ء اور 1029ء میں مرو اور نیشاپور پر قبضہ کرلیا۔ ان کے جانشینوں نے خراسان اور بلخ میں مزید علاقے فتح کئے اور 1037ء میں غزنی پر حملہ کیا۔ 1039ء میں جنگ دندانیقان میں انہوں نے غزنوی سلطنت کے بادشاہ مسعود اول کو شکست دے دی اور مسعود سلطنت کے تمام مغربی حصے سلجوقیوں کے ہاتھوں گنوا بیٹھا۔ 1055ء میں طغرل نے بنی بویہ کی شیعہ سلطنت سے بغداد چھین لیا۔
[ترمیم] الپ ارسلان
مکمل مضمون کے لئے دیکھئے الپ ارسلان
الپ ارسلان اپنے چچا طغرل بیگ کے بعد سلجوقی سلطنت کے تخت پر بیٹھا اور اس نے 1064ء میں آرمینیا اور جارجیا کو سلطنت میں شامل کرلیا۔ وہ ایک بہت بیدار مغز اور بہادر حکمران تھا ۔ مشہور مدبر نظام الملک طوسی کو اپنے باپ چغری بیگ کی سفارش پر وزیر سلطنت مقرر کیا۔ اس کے عہد میں سلجوقی سلطنت کی حدود بہت وسیع ہوئیں۔ پہلے ہرات اور ماوراء النہر کو اپنی قلمرو میں شامل کیا۔ پھر فاطمی حکمران کو شکست دے کر مکہ اور مدینہ کو اپنی قلمر و میں شامل کیا۔ اس سے اسلامی دنیا میں سلجوقیوں کا اثر و اقتدار بڑھ گیا۔ بازنطنیوں نے حملہ کیا تو 26 اگست 1071ء کو ملازکرد کے مقام پر ان کو عبرتناک شکست دی۔ اور قیصر روم رومانوس چہارم کو گرفتار کر لیا۔ قیصر روم نے نہ صرف تاوان جنگ ادا کیا اور خراج دینے پر رضامند ہوا۔ بلکہ اپنی بیٹی سلطان کے بیٹے سے بیاہ دی اور آرمینیا اور جارجیا کے علاقے اس کو دے دیئے ۔ خوارزمی ترکوں کے خلاف ایک مہم میں قیدی بناکر لائے گئے خوارزمی گورنر یوسف الخوارزمی کی تلوار سے شدید زخمی ہوا اور 4 دن بعد 25 نومبر 1072ء کو محض 42 سال کی عمر میں انتقال کرگیا ۔ الپ ارسلان کو مرو میں ان کے والد چغری بیگ کی قبر کے برابر میں دفن کیا گیا۔
[ترمیم] ملک شاہ
مکمل مضمون کے لئے دیکھئے ملک شاہ اول
الپ ارسلان کے جانشیں ملک شاہ اول اور ان کے دو ایرانی وزراء نظام الملک اور تاج الملک کی زیر قیادت سلجوق سلطنت اپنے عروج پر پہنچ گئی جس کی مشرقی سرحدیں چین اور مغربی سرحدیں بازنطینی سلطنت سے جاملی تھیں۔ ملک شاہ نے دارالحکومت رے سے اصفہان منتقل کردیا۔ اس دوران نظام الملک نے بغداد میں جامعہ نظامیہ قائم کی۔ ملک شاہ کے دور حکمرانی کو سلجوقیوں کا سنہرا دور کہا جاتا ہے۔ 1087ء میں عباسی خلیفہ نے ملک شاہ کو "سلطان مشرق و مغرب" کا خطاب کیا۔ ملک شاہ کے دور میں ہی ایران میں حسن بن صباح نے زور پکڑا جس کے فدائین نے نے کئی معروف شخصیات کو موت کے گھاٹ اتاردیا۔
[ترمیم] سلطنت کی تقسیم
1092ء میں ملک شاہ اول کی وفات کے بعد اس کے بھائیوں اور 4 بیٹوں کے درمیان اختلافات کے باعث سلطنت تقسیم ہوگئی۔ اناطولیہ میں قلج ارسلان اول ملک شاہ اول کا جانشیں مقرر ہوا جس نے سلطنت سلاجقہ روم کی بنیاد رکھی۔ شام میں اس کا بھائی توتش اول حکمران بنا جبکہ ایران میں اس کے بیٹے محمود اول نے بادشاہت قائم جس کی اپنے تین بھائیوں عراق میں برکیارق، بغداد میں محمد اول اور خراسان میں احمد سنجر سے تصادم ہوتا رہا۔
توتش اول کی وفات کے بعد اس کے بیٹوں رضوان اور دوقق کو بالترتیب حلب اور دمشق میں وراثت میں ملا اور ان دونوں کی نااتفاقی کے باعث شام کئی حصوں میں تقسیم ہوگیا جن پر مختلف امراء کی حکومتیں تھیں۔
1118ء میں احمد سنجر نے سلطنت پر قبضہ کرلیا۔ اس کے بھتیجے اور محمد اول کے بیٹے محمود ثانی نے اس کو تسلیم نہیں کیا اور بغداد میں دارالحکومت قائم کرتے ہوئے اپنے سلطان ہونے کا اعلان کردیا تاہم 1131ء میں بالآخر احمد سنجر نے اسے ہٹادیا۔
[ترمیم] صلیبی جنگیں
مکمل مضمون کے لئے دیکھئے صلیبی جنگیں
جب عیسائیوں نے بیت المقدس پر قبضہ کرنے کے لئے صلیبی جنگوں کا آغاز کیا تو بیت المقدس کے راستے میں ان کا پہلا سابقہ سلجوقی مسلمانوں سے ہی ہوا۔ عیسائیوں نے پہلی صلیبی جنگ میں بیت المقدس پر قبضہ کرلیا تھا جبکہ اس جنگ سے قبل ہی سلجوق فاطمیوں کے ہاتھوں فلسطین گنواچکے تھے۔ صلیبیوں اور منگولوں کے حملے سے سلجوقیوں کی طاقت ختم ہوکر رہ گئی اور بالآخر 1260ء کی دہائی میں منگولوں کی اناطولیہ پر چڑھائی کے ساتھ آخری سلجوق سلطنت سلاجقہ روم کا بھی خاتمہ ہوگیا۔
[ترمیم] سلجوقی سلاطین 1037ء تا 1157ء
- طغرل اول (طغرل بیگ) 1037ء تا 1063ء
- الپ ارسلان بن چغری 1063ء تا 1072ء
- جلال الدولہ ملک شاہ اول 1072ء تا 1092
- ناصر الدین محمود اول 1092ء تا 1093ء
- رکن الدین برکیارق 1093ء تا 1104ء
- معز الدین ملک شاہ ثانی 1105ء
- غیاث الدین محمد/محمد اول 1105ء تا 1118ء
- محمود ثانی 1118ء تا 1131ء
- معز الدین احمد سنجر 1131ء تا 1157ء
[ترمیم] سلجوقی سلاطین کرمان 1041ء تا 1187ء
کرمان جنوبی فارس کی ایک سلطنت تھی جو 1187ء میں طغرل سوئم کے ہاتھوں ختم ہوگئی۔
- قاورد 1041ء تا 1073ء
- کرمان شاہ 1073ء تا 1074ء
- سلطان شاہ 1074ء تا 1075ء
- حسین عمر 1075ء تا 1084ء
- توران شاہ اول 1084ء تا 1096ء
- ایران شاہ 1096ء تا 1101ء
- ارسلان شاہ اول 1101ء تا 1142ء
- محمد اول 1142ء تا 1156ء
- طغرل شاہ 1156ء تا 1169ء
- بہرام شاہ 1169ء تا 1174ء
- ارسلان شاہ ثانی 1174ء تا 1176ء
- توران شاہ ثانی 1176ء تا 1183ء
- محمد ثانی 1183ء تا 1187ء
[ترمیم] سلجوق سلاطین شام 1076ء تا 1117ء
- ابو سعید تاج الدولہ توتش اول 1085ء تا 1086ء
- جلال الدولہ ملک شاہ اول 1086ء تا 1087ء
- قاسم الدولہ ابو سعید 1087ء تا 1094ء
- ابو سعید تاج الدولہ توتش اول (دوسری مرتبہ) 1094ء تا 1095ء
- فخر الملک ردوان 1095ء تا 1113ء
- تاج الدولہ الپ ارسلان الاخرس 1113ء تا 1114ء
- سلطان شاہ 1114ء تا 1123ء
[ترمیم] سلاطین و امیران دمشق
- عزیز ابن اباق الخوارزمی 1076ء تا 1079ء
- ابو سعید تاج الدولہ تاج الدولہ توتش اول 1079ء تا 1095ء
- ابو نصر شمس الملک دوقق 1095ء تا 1104ء
- توتش ثانی 1104ء
- محی الدین بقتش 1104ء
[ترمیم] اطابقین حلب
- لولو 1114ء تا 1117ء
- شمس الہوس یارقتش 1117ء
- عماد الدین زنگی 1128ء تا 1146ء
- نور الدین زنگی 1146ء تا 1174ء
[ترمیم] سلاطین سلاجقہ روم (اناطولیہ) 1077ء تا 1307ء
- قلتمش 1060ء تا 1077ء
- سلیمان ابن قلتمش 1077ءتا 1086ء
- داؤد قلج ارسلان اول 1092ء تا 1107ء
- ملک شاہ 1107ء تا 1116ء
- رکن الدین مسعود 1116ء تا 1156ء
- عز الدین قلج ارسلان ثآنی 1156ء تا 1192ء
- غیاث الدین کے خسرو اول 1192ء تا 1196ء
- سلیمان ثانی 1196ء تا 1204ء
- قلج ارسلان سوم 1204ء تا 1205ء
- غیاث الیدن کے خسرو اول (دوسری مرتبہ) 1205ء تا 1211ء
- عز الدین کیقاس اول 1211ء تا 1220ء
- علاؤ الدین کیقباد اول 1220ء تا 1237ء
- غیاث الدین کے خسرو دوم 1237ء تا 1246ء
- عز الدین کیقاس ثانی 1246ء تا 1260ء
- رکن الدین قلج ارسلان ثانی 1249ء تا 1257ء
- غیاث الدین کے خسرو ثانی (دوسری مرتبہ ) 1257ء تا 1259ء
- غیاث الدین کے خسرو سوم 1265ء تا 1282ء
- غیاث الدین مسعود ثانی 1282ء تا 1284ء
- علاؤ الدین کیقباد سوم 1284ء
- غیاث الدین مسعود ثانی (دوسری مرتبہ) 1284ء تا 1293ء
- علاؤ الدین کیقباد سوم (دوسری مرتبہ) 1293ء تا 1294ء
- غیاث الدین مسعود ثانی (تیسری مرتبہ) 1294ء تا 1301ء
- علاؤ الدین کیقباد سوم (تیسری مرتبہ) 1301ء تا 1303ء
- غیاث الدین مسعود ثانی (چوتھی مرتبہ) 1303ء تا 1307ء
- غیاث الدین مسعودسوم 1307ء