مثبرقیہ
وکیپیڈیا سے
مثبرقیہ (جمع : مثبرقات) | |
برقیہ اور مثبرقیہ کا تفاعل |
|
ترکیب: | بنیادی ذرہ |
---|---|
خاندان: | فیرمیون |
گروہ: | نحیفہ |
نسل: | اول |
تفاعل: | ثقل، برقناطیسی، نحیف |
ضد ذرہ: | برقیہ (electron) |
تفکیر: | Paul Dirac - 1928 |
دریافت: | Carl D. Anderson - 1932 |
علامت: |
β+، e+
|
کمیت: | |
برقی بار: |
1.602176462(63) × 10−19 C
|
غزل: |
½
|
مثبرقیہ (posit-ron) دراصل ایک برقیہ یا electron کا ضد ذرہ یا antiparticle ہے اور اسی وجہ سے اسکا شمار ضد مادہ یا antimatter میں کیا جاتا ہے۔ ایک مثبرقیہ پر برقی بار +1 ہوتا ہے اور اسکی غزل 1/2 تسلیم کی جاتی ہے جبکہ اسکی کمیت وہی ہوتی ہے جو کہ ایک برقیہ کی ہوا کرتی ہے۔ جب ایک کم توانائی والا مثبرقیہ جب ایک کم توانائی والے برقیہ کے ساتھ تصادم کرتا ہے تو فناء یا annihilation واقع ہوجاتی ہے اور اس کے نتیجے میں گاما شعاعوں کے دو نورات یا photons خارج ہوتے ہیں (اسکی مزید تفصیل کے لیۓ برقیہ – مثبرقیہ فناء دیکھیۓ)
سب سے پہلے تجربات کے دوران 1930 میں مثبرقیہ کا مشاہدہ کرنے والے عالم کا نام چنگ یاؤ چاؤ (Chung Yao Chao) تھا جس سے برقیہ – مثبرقیہ فناء کے دوران اسکی موجودگی کو دیکھا مگر وہ اس وقت مثبرقیہ کے ایک علیحدہ سے ذراتی حیثیت کا ادراک نہ کرسکا تھا۔ مثبرقات کو ایک قسم کے تابکاری تنزل ، مثبرقیہ اصدار یا positron emission کے دوران پیدا کیا جاسکتا ہے جو کہ ایک نحیف تفاعل یا weak interaction ہے۔
مثبرقیہ کے وجود کے بارے میں پیشگوئی یا اسکا تفکر سب سے پہلے Paul Dirac نے 1928 میں ڈیراک مساوات کے منطقی نتیجے سے حاصل ہونے والی معلومات کی بنیاد پر کیا اور پھر 1932 میں Carl David Anderson نے اس مفروضہ ذرے کو دریافت کیا اور اسی نے اسے positron (مثبرقیہ) کا نام بھی دیا۔ یہ ضد مادہ کی پہلی شہادت تھی جو سامنے آئی۔
آج کل عام زندگی میں مثبرقیہ کا استعمال شائد سب سے زیادہ شفاخانوں میں ایک تشخیصی آلے میں ہوتا ہے جس سے انسانی جسم کی تصاویر کی طرح اتاری جاسکتی ہیں (جیسا کہ MRI یا X-Ray کے زریعے بھی کیا جاتا ہے) اور اس اختبار کو مثبرقیہ اصداری قطع تصویر یا positron emission tomography کہتے ہیں اور اسے PET کے اختصار سے ظاہر کیا جاتا ہے۔ اسکے علاوہ طبیعیات کی تجربہ گاہوں میں برقیہ – مثبرقیہ تصادم یعنی electron-positron collider کے تجرباتی کے آلات میں بھی اسے استعمال کیا جاتا ہے۔