پہلی جنگ عظیم
وکیپیڈیا سے
پہلی جنگ عظیم | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
![]() پہلی جنگ عظیم کے مختلف مناظر |
|||||||
|
|||||||
متحارب | |||||||
![]() ![]() ![]() ![]() ![]() |
![]() ![]() ![]() ![]() |
||||||
قائدین | |||||||
نکولس ثانی الیکسی بروسیلوف جورجس کلیمنکیو جوزف جوفری فرڈیننڈ فوچ رابرٹ نیویل ہربرٹ ہنری ایسکوئتھ سر ڈوگلس ہیگ سر جون جیلیکو وکٹر ایمانوئیل ثالث لوگی کاڈورنا ارمانڈو ڈیاز ووڈرو ولسن جون پیرشنگ |
فرانز جوزف اول کونراڈ وون ہوزینڈورف ولہیم ثانی ایرچ وون فالکنہین پال وون ہنڈنبرگ رینہارڈ شیر ایرچ لوڈنڈورف محمد خامس اسماعیل انور مصطفی کمال اتاترک فرڈیننڈ اول |
||||||
نقصانات | |||||||
فوجی ہلاکتیں: 5،520،000 فوجی زخمی: 12،831،000 فوجی گمشدہ: 4،121،000 |
فوجی ہلاکتیں: 4،386،000 فوجی زخمی: 8،388،000 فوجی گمشدہ: 3،629،000 |
[ترمیم] آغاز
دو جنگ عظیم |
---|
پہلی جنگ عظیم – دوسری جنگ عظیم |
پہلی جنگ عظیم کا آغاز 28 جون 1914ء کے اس واقعہ سے ہوا کہ کسی سلاو دہشت پسند نے آسٹریا کے شہزادہ فرڈی ننڈ کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ 28 جولائی کو آسٹریا نے سربیا کے خلاف اعلان جنگ کر دیا۔
[ترمیم] واقعات
اگست15 کو آسٹریا کے رفیق جرمنی کی فوجیں ہالینڈ ، بیلجیم کے ممالک کو روندتی ہوئی فرانس کی سرزمین تک پہنچنے کی کوشش کر رہی تھیں۔جرمنوں نے فرانس پر حملہ آور ہونے کے لیے جو منصوبہ تیار کیا تھا۔ اس میں یہ قرار پایا تھا کہ فرانس کے شمالی ساحل کے ساتھ ساتھ ہو کر فرانس کی راجدھانی پیرس پر اس طرح حملہ کیا جائے جیسے پھیلے ہوئے ہوئے بازو کی درانتی وار کرتی ہے۔ فرانسیسی فوج کا ہائی کمان اس منصوبے کو بھانپ نہ سکا اور اس نے اپنی مشرقی سرحد پر سے جرمنوں پر 14 اگست کو حملہ کر دیا۔ چونکہ یہ حملہ تدبیر و منصوبہ کے تحت نہیں ہوا تھا۔ لہذا جرمنوں نے جو پہلے ہی گھات لگائے بیٹھے تھے۔ ایک بھرپور وار کیا اور فرانسیسی واپس ہٹنے پر مجبور ہوگئے۔
اس کے بعد جرمنوں نے اپنے حملے کی سکیم کو ، جسے شلفن منصوبہ کہتے ہیں اور جو 1905ء سے تیار پڑا تھا ۔ عملی جامہ پہنانا شروع کر دیا۔ جلد ہی فرانس کے دارالحکومت کو خطرہ لاحق ہوگیا۔ فرانس کی بدقسمتی سے اس وقت اس کی بے نظیر افواج کی قیادت جافرے کے ہاتھوں میں تھی۔ جو مدبر سپہ سالار ثابت نہ ہوا۔ انگریزوں کا جرنیل ہیگ بھی جرمنوں کے جرنیلوں کا مقابلہ نہیں کر سکتا تھا۔ لہذا ایسا معلوم ہونے لگا کہ پیرس چند دنوں میں ہی ہار جائے گا۔ مگر عین اس وقت ایک ہوشمند فرانسیسی جرنیل گلینی نمودار ہوا۔ جس نے جرمنوں پر وہ کاری وار کیا کہ انھیں پریشانی کے عالم میں پیچھے ہٹتے ہی بنی۔ اس کے بعد جرمنوں کی پیش قدمی رک گئی اور آئندہ چار برسوں تک بھی تھوڑا جرمن بڑھ آتے تو کبھی فرانسیسی ۔ مگر انگریزوں نے کوئی خاص کارنمایاں انجام نہ دیا۔ نہ انھوں نے س وقت تک فاش جیسا جرنیل پیدا کیا تھا جس کے زیر قیادت اتحادیوں کو بالآخر فتح نصیب ہوئی ۔ نہ ان کے سپاہیوں نے وردن جیسی خونریز لڑائی لڑی جس میں فرانس کے 315000 آدمی بڑی بہادری سے لڑتے ہوئے مارے گئے۔ جرمن جرنیلوں میں سب سے زیادہ نام جن اشخاص نے پایا وہ لوڈنڈارف اور ہنڈنبرگ تھے۔ فرانسیسی جرنیلوں میں فاش اور پتیان قابل ذکر ہیں۔ انگرزیوں میں لارڈ ایلن بائی ہے۔
[ترمیم] نتائج
اس جنگ میں ایک طرف جرمنی ، آسٹریا ، ہنگری سلطنت ، ترکی اور بلغاریہ ، اور دوسری طرف برطانیہ ، فرانس ، روس ، اٹلی ، رومانیہ ، پرتگال ، جاپان اور امریکاتھے۔ 11 نومبر 1918ء کو جرمنی نے جنگ بند کردی ۔ اور صلح کی درخواست کی ۔28 جون 1919 کو فریقین کے مابین معاہدہ ورسائی ہوا۔ مسلمان دنیا پر اس کا بہت برا اثر پڑا۔چونکہ ترکی جرمنی کا اتحادی رہا اس لیے اسے اس جنگ کی بڑی بھاری قیمت ادا کرنی پڑی۔ انگریزوں نے عربوں کو ترکوں کے خلاف جنگ پر اکسایا اس طرح مسلمانوں میں قومیت کی بنیاد پر جنگ لڑی گئی۔ اور ترکی کے بہت سے عرب مقبوضات ترکی سلطان کے ہاتھ سے چلے گئے۔ بعد میں انگریزوں نے ترکی پر بھی قبضہ کر لیا اور ترقی کی تقسیم کا فیصلہ کیا۔ لیکن کمال اتاترک جیسی عظیم شخصیت نے برطانیہ اور یونان کو ایسا کرنے سے باز رکھا۔ اسی جنگ کے نتیجے میں مسلمانوں کی عظیم خلافت کا خاتمہ ہوگیا۔ جنگ عظیم میں دونوں فریقوں کے تقریباً ایک کروڑ آدمی کام آئے اور دو کروڑ کے لگ بھگ ناکارہ ہوگئے۔
یہ ابھی نامکمل مضمون ہے۔آپ اس میں ترمیم کرکے مزید بہتر بنا سکتے ہیں۔
زمرہ جات: نامکمل | عالمی جنگیں | جنگیں